آپ قوم کی بہتری کے لئے کچھ ہدیہ کریں کلک کریں

مسبوق کا بھول سے سلام پھیر کر وظائف میں مشغول ہونا؟

سوال نمبر 2634


السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

کیا فرماتے ہیں علماءکرام و مفتیان عظام اس مسئلے میں کہ اگر کوئی شخص کی کچھ رکعت چھوٹ جائے اور وہ امام کے ساتھ وہ سلام پھیر دے اور وہ  وظائف پڑھ رہا ہے اور اب اسے یاد آیا تو کیا حکم ہے وہ اب شروع سے پڑھے یا پھر وہیں سے پڑھیں گے قرآن و حدیث کے روشنی میں جواب عنایت فرمائیں

سائل  : مخفی


وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 

الجواب:- صورت مسولہ میں مذکورہ شخص دونوں طرف سلام پھیرنے کے بعد وظائف میں مشغول ہوگیا جو منافی نماز ہے لہذا وہ دوبارہ پھر سے نماز پڑھے !

  فتاوی ہندیہ میں ہے: "ولو نادى رجل فقال: اقرءوا الفاتحة لأجل المهمات فقرأ المسبوق تفسد صلاته وبه يفتى."

(كتاب الصلاة،الباب السابع، الفصل الاول فيما يفسدها، ج:1، ص:100، ط:دارالفكر)

اور حضور صدر الشریعہ فرماتے ہیں: قعدۂ اخیرہ کے بعد سلام و کلام وغیرہ کوئی ایسا فعل جو منافی نماز ہو بقصد کرنا، مگر سلام کے علاوہ کوئی دوسرا منافی قصداً پایا گیا، تو نماز واجب الاعادہ ہوئی اور بلاقصد کوئی منافی پایا گیا تو نماز باطل۔“ (بہار شریعت، ج 1, ح 3 ص, 516، مکتبۃ المدینہ)

 

کتبہ 

محمد مدثر جاوید رضوی 

مقام۔ دھانگڑھا، بہادر گنج 

ضلع۔ کشن گنج، بہار


ج




ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney