سوال نمبر 2637
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ میں کہ زید ایک سنی صحیح العقیدہ مسلمان ہے اس کی کی بچی ہندہ نے اپنے باپ زید کے گھر سے بھاگ کر ایک غیرمسلم لڑکے سے شادی کرلی ہے اب ایسی صورت میں دریافت طلب امر یہ کہ زید کے گھر پر مسلمانوں کا آنا جانا کہانا پینا کیسا ہے اسکے چلے جانے کے بعد اور اگر زید اسکو پھر اپناے تو کیا صورت ہے اور اگر اس کو چھوڑ دے تو شریعت کا کیا حکم ہے قرآن واحادیث کی روشنی میں بیان کریں
المستفتی محمد نظام الدین قادری
گورا چوکی ضلع گوندہ
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک الوھاب
سب سے پہلے آپ یہ جان لیں کہ کسی بھی مسلمان لڑکی کا نکاح کافر سے نہیں ہو سکتا ہے ـ
فتاوی علمگیری جلد اول صفحہ ۲۸۲میں ہے "
لایجوز تزوج المسلمۃ من مشرک ولا کتابی کذا فی السراج الوھاج ـ اھ
یعنی مسلمان عورت کا نکاح کسی مشرک یا کتابی سے جائز نہیں ہے ـ
لہذا ہندہ کا نکاح کافر سے ناجائز وحرام ہے یہ نکاح محض باطل ہے ـ
بحوالہ فتاوی علیمیہ جلد دوم صفحہ ۱۲۲
لہذا اگر زید نے ہندہ کے حرکت سے واقف نہ تھا اور اس غیر مسلم سے تعلقات کی اسے خبر نہ تھی یا خبر تھی اور ہندہ کو اپنی پوری کوشش بھر برائی سے روکتا رہا پھر بھی وہ ایسی حرکت کر بیٹھی تو زید کے بائیکاٹ کا حکم نہیں ہوگا اور نہ ہی اس سے قطع تعلق ضروری ہے اور اگر اس کی دانست میں یہ معاملہ تھا اور اس نے ہندہ کی غلط حرکت کو نظر انداز کیا تو بے شک زید مجرم ہےـ
(قال اللہ تعالی "فلاتقعد بعد اللذکری مع القوم الظلمین)
سورۃ الانعام، آیت ۶۸
اور اگر توبہ واستغفار کرلے تو اس سے تعلقات رکھے جائیں ورنہ اس کا بائیکاٹ کردیں اور توبہ استغفار کرنے کے بعد حتی الامکان زید کوشش کرے ہندہ کو واپس لانے کی اور جب ہندہ واپس آجائے تو ہندہ توبہ استغفار کرے راہ خدا میں صدقہ وخیرات کرے اس کے بعد زید ہندہ کو اپنا سکتا ہے ـ
واللہ ورسولہ اعلم بالصواب
کتبہ " فقیر قادری احقر العباد محمد مشاہدرضا قادری واسطی گونڈوی
0 تبصرے