سوال نمبر 2653
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام
جو شخص قصداً جماعت ترک کرے قدرت کے باوجود اس کا آذان واقامت کہنا کیسا ہے
ارسلان رضا۔ ممبی
الجواب بعون الملک الوھاب:- بلا عذر شرعی قصداً پنج وقتہ نماز میں ترک جماعت گناہ اور جو بار بار ایسا کرنے کا عادی ہو وہ فاسق معلن۔ "فان كل صغيرة بالاعتياد كبيرة وكل كبيره فسق" (ہر صغیرہ گناہ کا معمول اسے کبیرہ بنا دیتا ہے اور ہر کبیرہ گناہ فسق ہے)
امام اہل سنت سیدی سرکار اعلی حضرت علیہ رحمۃ الرحمن فرماتے ہیں پانچوں وقت کی نماز مسجد میں جماعت کے ساتھ واجب ہے ایک وقت کا بھی بلا عذر ترک گناہ ہے (فتاوی رضویہ ج 7 ص 195)
اور فاسق معلن کی اذان مکروہ ہے!
حضور اعلی حضرت رضی اللہ تعالی عنہ تحریر فرماتے ہیں کہ اگر فاسق نے اذان دی ہو تو اس پر قناعت نہ کریں بلکہ دوبارہ مسلمان متقی پھر اذان دے ۔ (فتاوی رضویہ جلد دوم ص 388)
حضور صدر الشریعہ فرماتے خنثی فاسق اگرچہ عالم ہی ہو اور نشہ والے اور پاگل اور نہ سمجھ بچے اور جنب کی اذان مکروہ ہے ان سب کی اذان کا اعادہ کیا جائے (بہار شریعت حصہ 3)
مذکورہ دلائل سے معلوم ہوا کہ جو شخص قصداً بلا عذر شرعی جماعت سے نماز نہ پڑھے وہ فاسق معلن ہے اور فاسق کی اذان و اقامت مکروہ اُنکی اذان و اقامت کا اعادہ کیا جائے۔۔۔
واللہ تعالی اعلم بالصواب
کتبہ
محمد مدثر جاوید رضوی
مقام۔ دھانگڑھا، بہادر گنج
ضلع۔ کشن گنج، بہار
0 تبصرے