سوال نمبر 2652
السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ عورت بچہ جننے کے بعد شوہر کا کپڑا دھو سکتی ہے کہ نہیں؟ کیونکہ وہ چالیس دن کے بعد پاک مانی جاتی ہے اس لئے آپ حضرات سے پوچھ رہے ہیں کہ وہ دھو سکتی ہے کہ نہیں؟ جواب عنایت فرمائے
سائل، محمد مشیر احمدی، سدھارتھ نگر یوپی
وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک الوہاب، نفاس والی عورت شوہر کے کپڑے دھو سکتی ہے کہ نفاس اس کے ہاتھوں میں نہیں ہوتا ہے، ہاں اگر نفاس کا خون اس کے ہاتھوں میں لگا ہے تو اب اسے حکم ہے کہ پہلے اپنے ہاتھ دھوئے پھر کپڑے،ام المؤمنين حضرت عائشہ رضی اللہ عنھا فرماتی ہیں: كنت أغسل رأس رسول الله صلى الله عليه وسلم وأنا حائض
میں حیض کی حالت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا سر دھوتی تھی (صحيح مسلم كتاب الحيض، باب جواز غسل الحائض رأس زوجها وترجيله الخ، حديث ٧١٤)
دوسری حدیث میں فرماتی ہیں : قال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم ناوليني الخمرة من المسجد قالت فقلت إني حائض فقال إن حيضتك ليست في يدك
کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا کہ ہاتھ بڑھا کر مسجد سے مصلی اٹھا دو، فرماتی ہیں میں نے عرض کی میں حیض والی ہوں تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تیرا حیض تیرے ہاتھ میں نہیں ہے (صحيح مسلم كتاب الحيض، باب جواز غسل الحائض رأس زوجها وترجيله الخ، حديث ٧١٥)
واضح رہے کہ جو حکم حیض کا ہے وہی نفاس کا ہے، جیسا کہ بہار شریعت میں ہے :ان باتوں میں نفاس کے وہی احکام ہیں جو حیض کے ہیں، (بہار شریعت ج ١ حصہ ٢ ص ٣٨٦)
اسی میں آگے ہے: نفاس میں عورت کو زچہ خانے سے نکلنا جائز ہے ،اس کو ساتھ کھلانے یا اس کا جھوٹا کھانے میں حرج نہیں، ہندوستان میں جو بعض جگہ ان کے برتن تک الگ کر دیتی ہیں بلکہ ان برتنوں کو مثل نجس کے جانتی ہیں یہ ہندؤوں کی رسمیں ہیں ایسی بے ہودہ رسموں سے احتیاط لازم (بہار شریعت جلد اول حصہ ۳ صفحہ۳۸٦ / ۳۸۷،حیض و نِفاس کے متعلق احکام)
والله تعالى اعلم بالحق والصواب
محمد اقبال رضا خان مصباحی
سنی سینٹر بھنڈار شاہ مسجد پونہ وجامعہ قادریہ کونڈوا پونہ
٧،شعبان المعظم ١٤٤٦ھ/٦،فروری ٢٠٢٥ء بروز جمعرات
0 تبصرے