سوال نمبر 2656
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ جو حضرات نماز تراویح نہیں پڑھتے ہیں کیا وہ سب کے سب گنہگار ہیں
المستفتی:- ضمیر الدین
وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ
جی ہاں تراویح کی نماز نہ پڑھنے والے گنہگار ہوں گے کیونکہ تراویح کی نماز سنت مؤکدہ ہے اور سنت مؤکدہ وہ فعل ہے جس کا نہ کرنا برا اور کرنا ثواب ہے اور اتفاقاً چھوڑنے پر عتاب اور چھوڑنے کی عادت کرلینے پر مستحق عذاب
حضور صدر الشریعہ علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں "تراویح مرد و عورت سب کے لیے بالاجماع سنت مؤکدہ ہے اس کا ترک جائز نہیں اس پر خلفائے راشدین رضی ﷲ تعالیٰ عنہم نے مداومت فرمائی اور نبی صلی ﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: کہ ’’میری سنت اور سنت خلفائے راشدین کو اپنے اوپر لازم سمجھو۔‘‘ اور خود حضور (صلی ﷲ تعالیٰ علیہ وسلم) نے بھی تراویح پڑھی اور اسے بہت پسند فرمایا۔"(بہار شریعت حصہ چہارم تراویح کا بیان)
رہی بات جماعت کی تو مردوں کے لیے تراویح جماعت سے پڑھنا سنت کفایہ ہے
یعنی اگر مسجد میں نماز تراویح کی جماعت نہ ہوئی تو محلہ کے سب لوگ گنہ گار ہوں گے اور اگر کچھ لوگوں نے مسجد میں جماعت سے تراویح پڑھ لی تو سب لوگ بری الذمہ ہو گئے
(الدرالمختار کتاب الصلوۃ باب الوتر والنوافل ج 2 ص 599.598
بری الذمہ ہونے کا مطلب ترک جماعت کا گناہ نہ ہوگا نہ کہ ترک تراویح کا
واللہ اعلم بالصواب
کتبہ
صبغۃ اللہ فیضی
0 تبصرے