سوال نمبر 2657
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ علماء کرام مفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں کیا فرماتے ہیں زید اپنے دوستوں کے ساتھ دینی باتیں کر رہا تھا باتیں کرتے ہوئے زید نے کہا اللہ نور ہے اور اس نے یہ بھی کہا نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم عالم الغیب ہیں زید کا کہنا کیسا ہے یا غلط ؟قران حدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرمائے مہربانی ہوگی اور زید پر کیا حکم ہے
محمد شاداب رضا
یو پی بلرام پور
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک الوھاب
زید کا پہلا قول کہ ،، اللہ نور ،، ہے درست ہے!
مگر دوسرا قول کہ نبی ﷺ عالم الغیب ہیں یہ درست نہیں
حالاں کہ ہمارا عقیدہ ہے کہ نبی کریم ﷺ جب سے کائنات بنی ہے کیا ہوا تھا کیا ہونے والا ہے کیا ہوگا سب جانتے ہیں مگر عالم الغیب یہ صرف اور صرف اللہ تعالی کا خاصہ ہے غیر اللہ پر اسکا اطلاق درست نہیں! کیوں ،،عالم الغیب،، کے غیب الف لام استغرافی ہے جس کا مطلب ہوتا جس کے مدخول سے جنس کے جمیع افراد شامل ہوں یعنی ذاتی غیب اللہ ہی کو ہیں!
ہاں نبی کریم ﷺ کو عالم غیب (بغیرالف لام) کے کہاجاۓگا
جیسا کہ شارح بخاری حضرت مفتی شریف الحق امجدی علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں
حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ تعالی نے جمیع ما کان وما یکون کا علم عطا فرمایا تھا ۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم بلا شبہ غیب جانتے تھے غیب داں ہے مگر حضور پر لفظ ، عالم الغیب ، کا اطلاق درست نہیں لفظ عالم الغیب اللہ کے ساتھ خاص ہے دوسروں پر اس کا اطلاق درست نہیں اس کی مثال لفظ رحمٰن سے ہے اس کے باوجود کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم رحمت اللعالمین ہیں قران میں حضور کو رحیم فرمایا گیا پھر بھی حضور کو رحمن کہنا جائز نہیں اس لیے کہ یہ لفظ اللہ کے ساتھ خاص ہے ویسے ہی لفظ عالم الغیب ہے کہ اس کے باوجود کے حضور جمیع ما کان یقول کے عالم ہیں حضور کو عالم الغیب کہنا درست نہیں اس لیے کہ اللہ عزوجل کے ساتھ خاص ہے
فتاویٰ شارح بخاری ، جلداول ، ص٤٥٤
واللہ اعلم بالصواب
کتبہ ۔ عبیداللہ حنفی بریلوی مقام دھونرہ ضلع بریلی شریف
3 رمضان المبارک 2025
0 تبصرے