آپ قوم کی بہتری کے لئے کچھ ہدیہ کریں کلک کریں

خالہ جو رضائی بہن ہو ان کی لڑکی سے نکاح کرنا کیسا؟

 سوال نمبر 2659


السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

کیا فرماتے ہیں علمائے دین ذیل کے مسٔلہ میں کہ زید اپنی سگی خالہ کی لڑکی سے نکاح کرنا چاہتا ہے لیکن زید کی ماں نے اپنی بہن یعنی زید کی خالہ کو بچپن میں دودھ پلایا تھا تو اس صورت میں اپنی خالہ کی بیٹی سے زید نکاح کر سکتا ہے یا نہیں شرعی مسٔلہ سے آگاہ فرما کر شکریہ کا موقع دیں

المستفتی: محمد فیضان شاہ آباد



وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ 

الجواب بعون الملک الوھاب: صورت مسئولہ میں زید کی خالہ  زید کی رضاعی بہن ہوئی اور رضاعی بہن کی بیٹی سے نکاح شرعاً جائز نہیں کیونکہ وہ شرعاً زید کی بھانجی بن رہی ہے اور جو رشتے نسب سے حرام ہوتے ہیں وہ رضاعت سے بھی حرام ہوتے ہیں۔

حضرت علامہ سید محمد نظام الدین شیرازی سندھی علیہ الرحمہ اور علماء ہند کی ایک جماعت نے تحریر فرمایا ہے:"یحرم علی الرضیع أبواہ من الرضاع وأصولھما وفروعھما من النسب والرضاع جمیعاً ……فالکل إخوة الرضیع وأخواتہ وأولادھم أولادہ إخوتہ وأخواتہ… کذا فی التہذیب اھ...... ترجمہ: "رضیع (دودھ پینے والے) پر اس کے رضاعی ماں باپ (یعنی جن سے دودھ پیا) اور ان کے نسبی اور رضاعی اصول و فروع (اصول یعنی والدین، اور فروع یعنی اولاد) سب حرام ہوجاتے ہیں۔۔۔ پس سب رضیع کے بھائی، بہنیں اور ان کی اولادیں، رضیع کی اولاد، بھائی اور بہنیں شمار ہوں گی۔۔۔ اسی طرح تہذیب میں ہے۔"(الفتاوی الھندیة، کتاب الرضاع، جلد ۱، صفحہ ۳۴۳، مطبوعہ: بولاق، مصر المحمیہ)۔"

لہذا صورت مسئولہ میں زید کا اپنی خالہ کی بیٹی سے رضاعی بھانجی ہونے کی وجہ سے نکاح جائز نہیں ہے۔

واللہ تعالیٰ أعلم بالصواب



کتبه: عبد الوکیل صدیقی پھلودی راجستھان (الھند)

خادم: الجامعۃ الصدیقیہ سوجا شریف باڑمیر راجستھان (الھند)

١٧ ذی القعدہ ١٤٤٦ھ۔ ١٦ مئی ٢٠٢٥ء۔ بروز جمعہ




ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney