آپ قوم کی بہتری کے لئے کچھ ہدیہ کریں کلک کریں

کافر کے حافظ ہونے وحرمین کے امام کی اقتداء میں نماز کا حکم؟

 سوال نمبر 2660


السلام علیکم ورحمتہ اللہ تعالٰی وبرکاتہ کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان عظام اس مسئلے کے بارے میں حجاج کرام نے جو نمازیں مکہ مکرمہ میں اور مدینہ منورہ میں پڑہی ہیں کیا وہ نمازیں قابل قبول ہیں یا ان نمازوں کا اعادہ واجب ہے قرآن وحدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں مہربانی ہوگی 


۲ سوال کیا کافر حافظ قرآن ہو سکتا ہے یا نہیں 

جواب جلدی عنایت فرمائیں مہربانی ہوگی سراج الدین سرواڑ شریف اجمیر شریف راجستھان


وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

الجواب بعون الملک الوہاب 

حجاج کرام نے تنہا یا سنی صحیح العقیدہ امام کی اقتداء میں مکتہ المکرمہ یا مدینہ منورہ میں جو بھی نمازیں پڑھیں ان کے اعادہ کی کوئی حاجت نہیں وہ بالکل درست ہیں 

اگر وہاں کے موجودہ امام بلاشبہ جن کے عقائد کفری ہیں ان کی اقتداء میں اگر کسی نے نماز پڑھ لی تو وہ نماز اکارت ہیں ان کا اعادہ ضروری ہے اور اگر ان کے کفری عقائد کو جانتے ہوئے بھی ان کو مسلمان سمجھ کر ان کی اقتداء کی تو نماز تو نماز تجدید ایمان و نکاح بھی کرنا ہوگا 

جیسا کہ حضور اعلی حضرت امام احمدرضا خان فاضلِ بریلوی رضی اللہ تعالیٰ عنہ تحریر فرماتے ہیں "وہابی کے پیچھے کوئی نماز فرض خواہ نفل کسی کی نہیں ہوسکتی نہ اُس کے پڑھنے سے نماز جنازہ ادا ہو اگرچہ نمازِ جنارہ میں جماعت و امامت شرط نہیں ولہذا اگر عورت امام اور مقتدی ہے نماز جنازہ کا فرض ادا ہو جائے گاکہ اگرچہ مقتدیوں کی اُس کے پیچھے نہ ہوئی خود اُس کی ہوگئی ،اور اسی قدر فرض کفایہ کی ادا کافی ہے مگر وہابی تو نماز خود باطل ہے لانہ لا دین لہ ولا صلٰوۃ لن لا دین لہ(کیونکہ اس کا تو کوئی دین نہیں اور جس کا دین نہیں اس کی نماز نہیں۔ت) نہ تو اُس کی اپنی ہوسکتی ہے نہ اُس کے پیچھے کسی کی اگر چہ اس کا ہم مذہب ہو یا اور کسی قسم بدمذہب ہو سنّی ہو تو سنّی ،

 (۲) دیوبندیہ کی نسبت علمائے کرام حرمین شریفین نے بالاتفاق فرمایا کہ وُہ مرتد ہیں۔اور شفائے قاضی عیاض وبزازیہ و مجمع الانہر ودُرمختار وغیرہا کے حوالے سے فرمایا

من شک فہ کفرہ وعذابہ فقد کفر

 (جس نے اس کے کفر وعذاب میں شک کیا وہ بھی کافر ہوگیا)

 (۱؎ دُرمختارباب المرتد مطبوعہ مطبع مجتبائی دہلی  ۱ /۳۵۶)

جو اُن کے اقوال پر مطلع ہوکر ان کے کفر میں شک کرے وہ بھی کافرا ور ان کی حالت کفر وضلال اور ان کے کفری وملعون اقوال طشت ازبام ہوگئے ہر شخص کہ نرا جنگلی نہ ہو اُن کی حالت سے آگاہ ہے پھر انہیں عالم ِدین جانے تو ضرور متہم ہے اور اس کے پیچھے نماز باطل محض ۔


(۳) ابھی گزرا کہ دیو بندیہ کے کافر ہونے میں جو شک کرے وُہ بھی کافر ہے صرف انھیں بُرا جاننا کافی نہیں تو جو انھیں قابل امامت سمجھتا ہے اُس کے پیچھے نماز بیشک باطل محض ہے فانہ منھم (کیونکہ وہ بھی انہی میں سے ہے۔ت)"

(فتاوی رضویہ جدید جلد٦ کتاب الصلوٰۃ)

حضور شارح بخاری مفتی شریف الحق امجدی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں"لیکن جو لوگ نجدیوں کے عقیدے سے واقف نہیں جیسے عام حجاج اور وہ لوگ وہاں نماز پڑھ لیتے ہیں تو ان پر کوئی مواخذہ نہیں "(فتاوی شارح بخاری جلد سوم صفحہ 73)


کافر قرآن حفظ کرسکتا ہے مگر وہ اس کے حلق کے نیچے نہ اترےگا اس کے مفاہیم و مطالب سے واقفیت ہرگز نہ ہوگی بس صرف یاد ہی کرسکتا ہے جیسا کہ آج کل کے بدمذہب وغیرہ ۔


واللہ تعالٰی اعلم بالصواب 

محمد ابراہیم خان امجدی قادری رضوی ارشدی




ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney