آپ قوم کی بہتری کے لئے کچھ ہدیہ کریں کلک کریں

جو میدان عرفات میں نہ جا سکے تو حج کا حکم

 سوال نمبر 2665

السلام علیکم رحمتہ اللہ وبرکاتہ 

کیا فرماتے ہیں علمائے دین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ حج کرنے والا وقوفِ عرفہ کے لئے صبح میں بیہوش ہو جائے عرفات میں  جانے کے قابـل  نہ  رہے تو اس کے حج کرنے کی کیا صورت ہوگی  برائے کرم مدلل جواب عنایت فرمائیں 

عین نوازش ہو گی 

سائل غلام جیلانی سعد اللہ نگر بلرامپور



الجواب بعون الملک الوھاب

میدان عرفات کے وقوف کا وقت ٩ ذی الحجہ کے زوال یعنی دوپہر سے لے کر ١٠ ذی الحجہ کی صبح صادق طلوع فجر تک ہے اوقات وقوف میں اگر ایک ساعت کے لئے بھی وہ میدان عرفات میں پہنچا تو ٹھیک ہے ورنہ حج نہ ہوگا 

اور جسمانی استطاعت نہ ہونے کی وجہ سے اس پر حج اس وقت فرض بھی نہ رہے گا دوبارہ جب قدرت ہو تب کرے ایام حج میں!

لہذا صورت مذکورہ وقت وقوف عرفہ جب ہوش آۓ چلاجائے حج ہوجاۓ گا اور خدا نخواستہ ہوش آیا ہی نہیں حتی کہ وقت بھی جاتا رہا تو حج فاسد ہوگیا کیوں ارکان حج میں  وقوف عرفہ رکن اعظم ہے لہذا آئندہ سال قضا لازم ہوگی! البتہ امسال عمرہ کرلے!

جیساکہ فتاویٰ ھندیہ میں ہے 

وَإِنْ لَمْ يُدْرِكْ عَرَفَاتَ حَتَّى طَلَعَ الْفَجْرُ مِنْ أَوَّلِ يَوْمِ النَّحْرِ فَقَدْ فَاتَهُ الْحَجُّ وَسَقَطَ عَنْهُ أَفْعَالُ الْحَجِّ وَيَتَحَوَّلُ إحْرَامُهُ إلَى الْعُمْرَةِ فَيَأْتِي بِأَفْعَالِ الْعُمْرَةِ وَيَحِلُّ وَيَجِبُ عَلَيْهِ قَضَاءُ الْحَجِّ مِنْ قَابِلٍ كَذَا فِي شَرْحِ الطَّحَاوِيِّ.

(المجلد الأول ، کتاب المناسک ، ص٢٥٣ بیروت لبنان)

اور بہار شریعت میں ہے جس کا حج فوت ہوگیا یعنی اسے وقوف نہ ملا تو اب حج کے باقی افعال ساقط ہوگئے اور اس کا احرام عمرہ کی طرف منتقل ہوگیا لہذا عمرہ کرکے احرام کھول ڈالے اور آئندہ سال قضا کرے (حصہ ٦ ص ١١٢٩ تا ١١٣٠ مکتبہ مدینہ دھلی)


عبیداللہ حنفی بریلوی مقام دھونرہ ضلع بریلی شریف 

٥ محرم الحرام ١٤٤٧ھ




ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney