آپ قوم کی بہتری کے لئے کچھ ہدیہ کریں کلک کریں

قبر پر پیسے ڈالنا کیسا

 سوال نمبر 2671


السلامُ علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ 

کیا فرماتے ہیں علمائے دین وشرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ عام قبر یا مزارات اولیاء پر  پیسے ڈالنا درست ہے۔۔۔؟؟؟ اہلِ علم رہنمائی فرمائیں

سائل رفیع الدین سمنانی سنت کبیر نگر (یوپی)


وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ 

الجواب بعون الملک الوہاب 

قبر یا مزارات کے اوپر روپیہ پیسہ ڈالنا درست نہیں یہ فضول اور عبث ہے 

قال اللہ تعالیٰ اِنَّ الْمُبَذِّرِیْنَ كَانُوْۤا اِخْوَانَ الشَّیٰطِیْنِؕ-وَ كَانَ الشَّیْطٰنُ لِرَبِّهٖ كَفُوْرًا(سورۃ الاسراء آیت نمبر27)

بیشک اڑانے والے شیطانوں کے بھائی ہیں اور شیطان اپنے رب کا بڑا ناشکرا ہے۔ (کنزالایمان)

{اِخْوَانَ الشَّیٰطِیْنِ:شیطان کے بھائی۔}ا س سے پہلی آیت میں  اللّٰہ تعالیٰ نے ارشادفرمایا کہ فضول خرچی نہ کرو جبکہ اس آیت میں  فرمایا کہ بیشک فضول خرچی کرنے والے شیطانوں  کے بھائی ہیں  کیونکہ یہ ان کے راستے پر چلتے ہیں  اور چونکہ شیطان اپنے رب کا بڑا ناشکرا ہے، لہٰذا اُس کا راستہ اختیار نہیں  کرنا چاہیے۔( مدارک، الاسراء، تحت الآیۃ: ۲۷، ص۶۲۱، ملخصاً) (ماخوذ تفسیر صراط الجنان)

تاہم اگر کوئی شخص صدقہ خیرات کی نیت رکھتا ہے تو اسے چاہئے کہ غرباء ومساکین کو دے نہ کہ قبر کے اوپر ڈالے اور صدقہ خیرات کرنا بہتر اور باعث ثواب عمل ہے

قال اللہ تعالیٰ:

مَثَلُ الَّذِیْنَ یُنْفِقُوْنَ اَمْوَالَهُمْ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ كَمَثَلِ حَبَّةٍ اَنْۢبَتَتْ سَبْعَ سَنَابِلَ فِیْ كُلِّ سُنْۢبُلَةٍ مِّائَةُ حَبَّةٍؕ-وَ اللّٰهُ یُضٰعِفُ لِمَنْ یَّشَآءُؕ-وَ اللّٰهُ وَاسِعٌ عَلِیْمٌ(سورہ بقرہ آیت نمبر261)

ان کی کہاوت جو اپنے مال اللہ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں اس دانہ کی طرح جس نے اوگائیں سات بالیں ہر بال میں سو دانے اور اللہ اس سے بھی زیادہ بڑھائے جس کے لئے چاہے اور اللہ وسعت والا علم والا ہے۔( کنزالایمان)

راہِ خدا میں خرچ کرنے والوں کی فضیلت ایک مثال کے ذریعے بیان کی جارہی ہے کہ یہ ایسا ہے جیسے کوئی آدمی زمین میں ایک دانہ بیج ڈالتا ہے جس سے سات بالیاں اُگتی ہیں اور ہر بالی میں سو دانے پیدا ہوتے ہیں۔ گویا ایک دانہ بیج کے طور پر ڈالنے والا سات سو گنا زیادہ حاصل کرتا ہے ، اسی طرح جو شخص راہِ خدامیں خرچ کرتا ہے اللہ تعالیٰ اسے اس کے اخلاص کے اعتبار سے سات سو گنا زیادہ ثواب عطا فرماتا ہے اور یہ بھی کوئی حد نہیں بلکہ اللہ  تعالیٰ کے خزانے بھرے ہوئے ہیں اور وہ کریم و جواد ہے جس کیلئے چاہے اسے اس سے بھی زیادہ ثواب عطا فرما دے چنانچہ کئی جگہ پر اس سے بھی زیادہ نیکیوں کی بشارت ہے جیسے پیدل حج کرنے پر بعض روایتوں کی رو سے ہر قدم پر سات کروڑ نیکیاں ملتی ہیں۔(مسند البزار، مسند ابن عباس رضی اللہ عنہما، طاوس عن ابن عباس، ۱۱ / ۵۲، الحدیث: ۴۷۴۵)

اس آیت میں خرچ کرنے کا مُطْلَقاً فرمایا گیا ہے خواہ خرچ کرنا واجب ہو یا نفل، نیکی کی تمام صورتوں میں خرچ کرنا شامل ہے خواہ وہ کسی غریب کو کھانا کھلانا ہو یا کسی کو کپڑے پہنانا، کسی غریب کو دوائی وغیرہ لے کر دینا ہو یا راشن دلانا، کسی طالب علم کو کتاب خرید کر دینا ہو یا کوئی شِفا خانہ بنانا یا فوت شدگان کے ایصالِ ثواب کیلئے فُقراء و مساکین کو تیجے، چالیسویں وغیرہ پر کھلادیا جائے۔

(ماخوذ تفسیر صراط الجنان)


واللہ و رسولہ اعلم بالصواب 


محمد ابراہیم خان امجدی قادری رضوی ارشدی




ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney