عوامی قبرستان میں کسی بزرگ کا مزار بنانا کیسا؟

سوال نمبر 660

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ 
عرض یہ ہے کہ عوامی قبرستان میں کسی بزرگ کی قبر پر قبہ بنانا کیسا ہے ؟؟؟
جلد از جلد جواب عنایت فرمائیں مہربانی ہوگی
سائل:-- شہباز عالم جھارکھنڈ



وعلیکم السلام و رحمة الله و بركاته 
الجواب بعون المک الوہاب الوہاب 
علماء صلحاء و نیک صالحین بندوں کی قبر پر قبہ بنانا یا مزار بنانا جائز ہے اگر چہ قبرستان میں کیوں نہ ہو 
حضور صدر الشریعہ علیہ الرحمہ درمختار و ردالمحتار کے حوالے سے تحریر فرماتے ہیں کہ علماء و سادات کی قبور پر قبہ بنانے میں حرج نہیں اور قبر کو پختہ نہ کیا جائے یعنی اندر سے پختہ نہ کی جائے اور اگر اندر سے خام ہو اور اوپر سے پختہ تو حرج نہیں
 بہار شریعت ح۴ ص ۴۱۸ موبائل ایپ 
{مطبوعہ دعوت اسلامی}


وقد اباح السلف ان یبنی علی قبر المشایخ والعلماء المشاھیر لیزورھم الناس و یستریحوا بالجلوس فیہ 

{ترجمہ}  سلف نے  مشہور علماء و مشائخ کی قبروں کی عمارت بنانے کی اجازت ہے تاکہ لوگ ان کی زیارت کو آئیں اور اس میں بیٹھ کر آرام پائیں

مجمع بحار الانوار ۱۸۷/۲ 
{مطبوعہ منشی نو للکشور لکھنؤ}

بحوالہ فتاوی رضویہ جدید ۴۱۸/۹
{مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن لاہور}

کتبــــــہ
 محــــمد معصــوم رضا نوری 
منگلور کرناٹک انڈیا
۲۰ جمادی الاول ١٤٤١ھ
بروز جمعرات
       16/1/2020
        +918052167976






ایک تبصرہ شائع کریں

1 تبصرے

  1. فتوے میں جو دلائل نقل کیے گئے ہیں ان سے عوامی قبرستان میں مزار بنانے کا جواز نہیں ثابت ہوتا، بس اتنا ثابت ہوتا ہے کہ علما وصلحاوبزرگان دیں کی قبروں پر قبضہ بنانا جائز ہے۔ اگر عوامی قبرستان میں مزار تعمیر کر نے پر کوئی دلیل ہوتو مطلع فرمائیں مہر بانی ہوگی۔

    جواب دیںحذف کریں

Created By SRRazmi Powered By SRMoney