سوال نمبر 38
اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ
سوال کیا نابالغ بچہ سے پانی منگواکر وضو کرنا جائز ہے؟ حوالہ کے ساتھ جواب عنایت فرمائیں مہربانی ہوگی
محمدوسیم القادری ریگائیں اترولہ بلرام پور
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب جس طرح دینی علومو کا پڑھنا پڑھا نا ضروری ہے اس طرح جس سے دینی علوم پڑھے جائیں اس کے حقوق ادا کرنا بھی ضروری ہے،جس طرح بے علمی کی وجہ سے انسان، انسانیت سے محروم ہوتا ہے اس طرح استاذ کا حق نہ ادا کرنے والا علم کی برکت اور خدمت سے محروم رہ جاتا ہے، استاذ کے ساتھ شاگرد وں کا روحانی تعلق ہوتا ہے،جس طرح والدین کے ساتھ جسمانی تعلق اور نسبت کی وجہ سے اولاد کے لیے ان کا حق ادا کرنا واجب ہے ،جواولاد یہ حق ادا نہیں کرتی وہ قرآن و حدیث کی رو سے بد بخت شمار ہوتی ہے، بلکہ والدین کی نارا ضگی کی وجہ سے اللہ بھی ناراض ہوجاتا ہے،اس طرح استاذ و شاگرد کا معاملہ ہے جو شاگرد استاذ کا فرماں بردار ہو تا ہے وہ کام یاب ہوتا ہے، اس سے اللہ دین کی خدمت لیتا ہے اور جو شاگرد نافرمان ہوتا ہے اس سے اللہ ناراض ہوتا ہے ،اس کے علم میں برکت نہیں ہوتی اور نہ وہ دین کی خدمت کر سکتا ہے ۔
🖊رہی بات نابالغ بچوں سے پانی بھروا کر اسعتمال میں لانے کی تو والدین یا جس کا وہ نوکر ہے اس کے سوا کسی کو جائز نہیں جیسا کہ علامہ صد الشریعہ علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں نابالغ کا بھرا ہوا پانی کہ شرعا اس کی ملک ہو جائے، اسے پینا یا وضو یا غسل یا کسی کام میں لانا اس کے ماں باپ یا جس کا وہ نوکر ہے اس کے سوا کسی کو جائز نہیں اگرچہ وہ اجازت بھی دے دے، اگر وضو کر لیا تو وضو ہو جائے گا اور گنہگار ہو گا، یہاں سے معلمین کو سبق لینا چاہیے کہ اکثر وہ نابالغ بچوں سے پانی بھروا کر اپنے کام میں لایا کرتے ہیں۔(بہار شریعت ح۲پانی کا بیان) واللہ اعلم بالصواب
الفقیر تاج محمد قادری واحدی اترولوی
0 تبصرے