سوال نمبر 49
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
از:- صبغت اللہ فیضی نظامی بھالوکونی ڈومریا گنج سدھارتھ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان کرام مسئلہ ذیل میں کہ آج کل لوگ موبائل فون کے اندر قرآن شریف بھی رکھتے ہیں اور دینی چیزیں بھی رہتی ہیں جیسے تقاریر، نعت، اور اسی موبائل فون میں گانا، فلم، فحش تصاویر اور وہی موبائل فون مسجد میں لیکر جاتے ہیں یہاں تک کہ پاس میں رکھ کر نماز پڑھتے ہیں تو کیا ایسا کرنا درست ہے؟
کیا ان کی نماز ہو جائے گی؟
اور اگر امام ایسا کرتا ہے تو کیا حکم ہے؟
جواب تسلی بخش عنایت فرمائیں نوازش ہوگی
حوالہ اگر مل جائے تو بڑی مہربانی ہوگی؟
وعلیکم السلام ورحمت اللہ
الجواب
صورت مسؤلہ میں عرض ہے کہ
موبائل میموری میں قرآن کریم حمد و نعت اسلامک امیج وغیرہ متبرک کلمات لوڈکرکے محفوظ رکھنا جائز ہے
البتہ ان کلمات مقدسہ کا احترام ضروری ہے استنجا خانہ وغیرہ میں نہ لے جائیں
اور اگر لے جائیں
تو بند کرلیں
رہی بات گانا قوالی اورفحش چیزوں کا
تو سب موبائل لوڈ کرنا جائز نہیں
اس لئے کہ یہ چیزیں فواحش میں داخل ہیں
اور قرآنی حکم ہے
ولاتقربو الفواحش
فواحش و منکرات کے قریب نہ جاو
اور یہ فواحشات لہو لعب میں داخل ہے
جیسا کہ فتح القدیر میں ہے
الملاھی کلھا حرام ھوا الصحیح المختار عندی
اور علامہ شامی لکھتے ہیں
وماکانا لمحظور فھو محظور
جو چیز کسی منکر دینی اور محظور شرعی کا سبب ہو وہ خود محظور ناجائز و حرام ہے
اب رہی بات نماز کے وقت موبائل مسجد میں لے جانا تو موبائل مسجد میں لے جانا جائز ہے
لیکن خیال رہے نماز ایک عظیم الشان عبادت ہے
اسے پورے خشوع خضوع کے ساتھ پڑھی جائے
فقھائے کرام فرماتے ہیں کہ اگر نماز میں بار بار ٹوپی گرے تو اسے چھوڑ دے تاکہ خشو ع خضوع برقرار رہے
اسی لئے موبائل مسجد میں لے جانے سے احتیاط کرے اور اگر لے جائے تو بند یا سائلینٹ کردےاگر موبائل میں جاندار کی تصویر ہے تو موبائل جیب میں رکھ کر نماز پڑھنا جائز ہے جیسا کہ نوٹ جس میں جاندار کی تصویر ہوتی ہے اور اسے جیب میں رکھ کر نماز پڑھنا جائز ہے
اس سے کوئ کراہت نہیں
فتاوی اشرفیہ
واللہ اعلم
محمد وسیم فیضی رضوی
0 تبصرے