سوال نمبر 111
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
سوال کیا فرماتے ہیں علمائے دین کہ 12 ربیع اول کو جلسے کا پروگرام ہوتا ہے محلہ سے چند لیکر پھر کچھ رقم بچ جاتا ہے تو بچے ہوئے رقم کو مسجد میں دینا کیسا ہے؟ جواب عنایت فرمائیں
وعليكم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب- جس نیک کام کے لیے چندہ کیا گیا ہے دیانت کے ساتھ اسی میں صرف کیا جاے. اگر کام کرنے کے بعد بھی کچھ رقم بچ گئی تو چندہ دینے والوں کو واپس کر دے یا پھر جس نیک کام کی اجازت چندہ دہندگان دیں اس میں خرچ کرے بلا اجازت چندہ دہندگان اس رقم کو دوسرے کام میں صرف کرنا اگر چہ وہ بھی کارقربت ہو جائز نہیں ہے.
مجدداعظم دین و ملت اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں.
"ایسے چندوں سے جو فاضل بچے وہ چندہ دہندگان کا ہے انہیں کی طرف رجوع لازم ہے وہ دیگ وغیرہ جس امر کی اجازت دیں وہی کیا جاے-"اھ (فتاوی رضویہ،ج:٦،ص:٣٣٩)
اسی میں ایک دوسری جگہ ہے:
"چندہ کے روپے چندہ دینے والوں کے ملک پر رہتے ہیں ان سے اجازت لی جاے جو جائز بات وہ بتائیں اس پر عمل کیا جاے-"اھ (ج:٦،ص:٤٣٢)
شہزادہ اعلیٰ حضرت،امام الفقہا سرکار مفتی اعظم ہند علیہ الرحمہ فرماتے ہیں:
"یہ ہرگز جائز نہیں چندہ کا روپیہ چندہ دینے والوں کا ہے یہ امین ہے جس نیک کام کے لیے انہوں نے دیا ہے دیانت کے ساتھ اسے اس میں صرف کرے اور صرف نہ ہو تو لازم جس جس سے جتنا جتنا لیا ہر ایک کو اتنا اتنا واپس دے یا ان کی اجازت ہوتو کسی اور جائز کام میں صرف کرے اگر کسی کام کے لیے لوگوں سے چندہ لیا اس میں صرف کر کے کچھ بچ رہا اور کام ختم ہو گیا تو حساب کرکے حصہ رسد واپس دے"اھ (فتاوی مصطفویہ،ص:٤٤٤)
خلیفہ اعلیٰ حضرت حضور صدرالشریعہ علیہ الرحمہ رقم طراز ہیں.
چندے جس غرض کے لیے کئے گئے ہیں اس کے غیر میں صرف نہیں کئے جا سکتے اگر وہ غرض پوری ہو چکی ہو تو جس نے دئیے ہیں اس کو واپس کئے جائیں یا اس کی اجازت سے دوسرے کام میں خرچ کریں بغیر اجازت خرچ کرنا ناجائز ہے"-اھ (فتاوی امجدیہ،ج:٣،ص:٣٩)
نیزاسی کتاب کے صفحہ ٤٢/پر ہے:
" دینے والے جس مقصد کے لیے چندہ دیں یا کوئی اہلِ خیر جس مقصد کے متعلق اپنی جائداد وقف کرے اسی مقصد میں وہ رقم یا آمدنی صرف کی جا سکتی ہے دوسرے میں صرف کرنا جائز نہیں مثلاً اگر مدرسہ کے لیے ہو تو مدرسہ پر صرف کی جاے اور مسجد کے لیے ہو تو مسجد پر اور قبرستان کی حد بندی کے لیے ہو تو اس پر"-اھ
مذکورہ بالا فقہاے کرام کی عبارات سے واضح ہوا کہ ربیع الاول شریف کے موقع پر اسی میں خرچ کرنے کے لیے کئے جانے والے چندہ کی بچی ہوئی رقم کو مسجد میں دینا جائز نہیں ہے دینے والے گنہ گار ہوں گے ہاں اگر چندہ دینے والوں کی اجازت ہو تو کوئی حرج نہیں.واللہ تعالیٰ أعلم
محمد معراج احمد
قادری مصباحی بستوی
0 تبصرے