سوال نمبر 32
السلام علیکم ورحمت اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس بارے میں کہ سرکار دوعالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم پر جب قرآن کی آیتوں کا نزول ہونا شروع ہوا تو سورءہ علق کی چند ابتدائی آیتیں نازل ہوئیں لیکن جب قرآن ہم پڑھتے ہیں تو سورءہ فاتحہ اور اور سورءہ بقرہ سے شروع کرتے ہیں اس میں حکمت کیا ہے؟ علمائے دین اس بارے میں روشنی ڈال کر عنداللہ ماجور ہوں۔
سائل :- محمد جاوید احمد خان قادری بلرامپوری
وعلیکم السلام ورحمت اللہ و برکاتہ
الجواب
قرآن کریم کو اسی طرح سے ترتیب کیا گیا ہے اور یہ ترتیب توقیفی ہے یعنی منجانب الشارح اور تعلیم رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے اور یہ بعینہ لوح محفوظ کے مطابق ہے اور سرکا ر دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم ہر سال ماہ رمضان میں اسی ترتیب سے حضرت جبریل سے (دور) فرماتے
الاتقان جلد اول
اور آیتوں کی ترتیب بھی من جانب توقیفی ہے یعنی وحی ربانی اور فرمان مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے مطابق آیتوں کی تدوین ہوئی یہی ترتیب رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہے
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام کو آیتوں کے بارے میں حکم دیتے کہ فلاں آیت فلاں جگہ لکھو
عمدت القاری جلد سوم
سورتوں کا نزول اور ہے ترتیب اور ہے اسی لئے اس ترتیب سے پڑھا جاتا ہے جیسا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا
واللہ اعلم
از قلم
محمد وسیم فیضی رضوی
0 تبصرے