سوال نمبر 31
اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ۔
کیافرماتے ھیں علماۓ دین ومفتیان شرع متین ایک شخص نے گروی کھیت لیااس شرط کے ساتھ جب تک رقم واپس نہ کروگے کھیت ھمارے قبضہ میں رہیگا عریضہ یہ ھے کھیت لینے والے نے بیس ھزارروپیۓ میں لیا۔کھیت دینے والا تقریبادس سال تک کھیت واپس نہ لے سکا۔جبکہ کھیت کولینے والادس سال کی مدت میں بیس ھزارسے زاٸد روپۓ بھرتی کے علاوہ کماچکاھے مسٸلہ یہ ھے کھیت لینے والاروپۓ لیکرکھیت کو واپس کرے یابغیرروپیہ لیۓ واپس کردے۔ جواب بحوالہ عنایت فرماٸیں۔عین نوزش ھوگی؟
المستفتی۔محمدرجب علی قادری فیضی ۔گدّی پورانٹیٸ رامپورتحصیل اترولہ
بلرامپور۔یوپی الھند
٢٠جمادی الاخری١٤٤٠ھجری الاربعہ
وعلیکم السلام و رحمتہ اللہ و برکاتہ
الجواب
صورت مستفسرہ میں عرض ہے کہ:
" کھیت رہن ( گروی) رکھنے کا جو عام رواج ہے کہ کسی شخص کو کچھ روپیہ دے کر اس کا کھیت اس شرط پر رہن رکھتے ہیں، کہ ہم کھیت سے نفع حاصل کرتے رہیں گے اور گورنمنٹی لگان دیتے رہیں گے، پھر جب تم روپیہ ادا کروگے تو ہم کھیت واپس کر دیں گے - یہ نہ جائز ہے - اس لئے کہ قرض دے کر نفع حاصل کرنا سود ہے - حرام ہے -
حدیث شریف میں ہے کہ:
" کل قرض جر نفعا فھو ربا -"
یعنی، " قرض سے جونفع حاصل ہو وہ سود ہے -"
البتہ...!!! کافر حربی کا کھیت اس طرح لے سکتا ہے - اس لئے کہ عقود فاسدہ کے ذریعہ ان کا مال لینا جائز ہے -"( انوار الحدیث صفحہ ۲۵۸)
واللہ تعالی اعلم بالصواب ..!!!
ناقل: محمد جعفر علی
0 تبصرے