رمضان کے روزے چھوڑنے والے پر حکم شرع

سوال نمبر  19

السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
 جو شخص رمضان کا روزہ چھوڑ دے اس کے لیے کیا حکم ہے؟علماء کرام رہنمائی فرمائیں

وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

 الجــواب بعون الملك الوهاب
 رمضان المبارک کاروزہ ہرمسلمان عاقل بالغ مرد و عورت پر فرض ہے جیسا کہ قرآن شریف میں یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا کُتِبَ عَلَیۡکُمُ الصِّیَامُ کَمَا کُتِبَ عَلَی الَّذِیۡنَ مِنۡ قَبۡلِکُمۡ لَعَلَّکُمۡ تَتَّقُوۡنَ ﴿سورہ بقرہ آیت ۱۸۳﴾
ترجمہ اے ایمان والو! تم پر روزے فرض کیے گئے جیسے اگلوں پر فرض ہوئے تھے کہ کہیں تمہیں پرہیزگاری ملے -   
    روزہ کی فرضیت کا انکار کرنے والا کافر اور بلاعذر نہ رکھنے والا سخت گنہگار اور دوزخ کا سزاو ار ہے اور اگر عذر شرعی ہے یا سفر میں ہو (جبکہ رکھنا دشوار ہو) تو رمضان کے علاوہ اور دنوں میں رکھ لے اور اگر اس کی بھی طاقت نہ ہو جیسے ضعیفی کی وجہ سے تو ایک روزہ کے بدلے ایک مسکین کو کھانا کھلا دے جیسا کہ قرآن شریف میں ہے فَمَنۡ کَانَ مِنۡکُمۡ مَّرِیۡضًا اَوۡ عَلٰی سَفَرٍ فَعِدَّۃٌ مِّنۡ اَیَّامٍ اُخَرَ ؕ وَ عَلَی الَّذِیۡنَ یُطِیۡقُوۡنَہٗ فِدۡیَۃٌ طَعَامُ مِسۡکِیۡنٍ ؕ (سورہ بقرہ ۱۸۴)
ترجمہ تو تم میں جو کوئی بیمار یا سفر میں ہو تو اتنے روزے اور دنوں میں(رکھیں)اور جنہیں اس کی طاقت نہ ہو وہ بدلہ دیں ایک مسکین کا کھانا-
اور رکھ کر توڑا اور یہ توڑنا عذر شرعی سے ہو مثلا بیماری نے گھیرا جس سے طبیعت زیادہ کھراب ہونے کا صحیح اندیشہ ہو یا بھول کر کھایا پیا جماع کیا وغیرہ وغیرہ تو صرف قضا ہے کفارہ نہیں اور اگر بلا عذر شرعی یعنی قصدا توڑا تو  قضاوکفارہ دونوں ہے 
       یاد رہے کہ جس جگہ روزہ توڑنے سے کفارہ لازم آتاہے اس میں یہ شرط ہے کہ رات ہی سے روزہ رمضان کہ نیت کی ہو اگر دن میں نیت کی اور توڑ دیا تو کفارہ لازم نہیں (کتب فقہ) واللہ تعالی اعلم بالصواب 
 کــــبہ
 تاج محمد قادری واحـدی اترولوی






ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney