سوال نمبر 18
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
کیا فرما تے ہیں علمائے کرام اور مفتیان شرع متین مندرجہ ذیل مسئلہ میں
کہ زید کھلا جھوٹ بولتا ہے اور اسکا جھوٹ ثابت ہو تو سوال یہ ہے کہ کیا زید کے پیچھے نماز پڑھنا جائز ہے اور اس پر شرع کا کیا حکم عائد ہوتا ہے ۔
جواب عنایت فرمائیں مہربانی ہوگی۔
سائل: افضل حسین فیضی الحنفی۔
وعلیکم السلام ورحمت اللہ
صورت مسؤلہ کے تحت عرض ہے کہ
جھوٹ بولنا حرام اشد حرام ہے اور جھوٹ بولنے والے پر اللہ تعالی کی لعنت برستی ہے جیسا کہ قرآن کریم میں ہے
لعنت اللہ علی الکذبین پارہ 3 سورہ آل عمران
اور حدیث شریف میں ہے
ان الکذب فجور
مشکوۃ شریف
لہذا اگر واقعی امام جھوٹ بولتا ہے تو وہ سخت گنہگا ر اور حرام کا مرتکب ہے اور اس گناہ کے سبب فاسق معلن ہے اس کو امام بنانا گناہ اور اس کے پیچھے نماز مکروہ تحریریمی ہے
غنیہ شرح منیہ میں ہے
لوقدمو فاسقا یاثمون
اور در مختار مع شامی جلد اول
میں ہے
واماالفاسق فقد عللو کراھت تقدیمہ بانہ لا یھتم لامر دینہ فی تقدیمہ للامامت تعظیمہ وقد وجب علیھم اھانت شرعا تقدیمہ کراھت تحریمہ ولذا لم تجز صلوت خلفہ اصلا
اور ہر وہ نماز جو مکروہ تحریریمی ہو جائے اس کا اعادہ واجب ہے اور اعلی حضرت فرما تے ہیں
اگر فاسق معلن ہے تو اسے امام بنانا گناہ اور اسکے پیچھے نماز مکروہ تحریریمی ہے
فتاوی رضویہ جلد نمبر 3
واللہ اعلم
محمد وسیم فیضی
1 تبصرے
ماشاءاللہ
جواب دیںحذف کریں