سوال نمبر 45
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
کیافرماتے ہیں علماۓ دین اس مسٸلہ میں کہ ایک شخص ایسا ہے جس کی نماز مغرب میں سے اول کی دورکعت ترک ہوگٸ اور تیسری رکعت کو پالیا تو اب وہ نماز کو مکمل کیسے کرےگا ایاں وہ علیحدہ کرکے پڑھےگا یا پھر ملا کر پڑھےگا ایک بات اور کوئی کہہ رہاہے علیحدہ کرکے پڑھے اور کوئی کہہ رہاہے ملاکر پڑھےگا صحیح صورت مسٸلہ کیا ہے آپ حضرات وضاحت فرمائیں مع حوالہ
ساٸل محمد تنویر از بستی
الجواب بعون الملک الوھاب
صورت مسٸولہ میں تین یاچار رکعت والی نماز میں ایک اسے ملی تو حق تشہد میں یہ جو اب پڑھتا ہے دوسری ہے لہذا ایک رکعت فاتحہ و سورت کے ساتھ پڑھ کر قعدہ کرے اور اگر واجب یعنے فاتحہ یاسورت ملاناترک کیا اگر یہ عمداً ایسا کیا تو اعادہ واجب ہے اور سہواً ہو تو سجدہ سہو پھر اس کے بعد والی میں بھی فاتحہ کےساتھ سورت ملاۓ اور اس میں نہ بیٹھے پھر اس کے بعد والی میں فاتحہ پڑھکر رکوع کردے اور تشہد وغیرہ پڑھکر ختم کردے بہارشریعت حصہ سوم ،ص 248
اور در مختار کے حوالے سے قدیم فتاویٰ رضویہ شریف جلد 3، ص ،392 پر ہے یقض اول صلاتہ فی حق قرا ٕة واخرھا فی حق تشھد فمدرک رکعتہ من غیر فجر یاتی برکعتین بفاتحتہ وسورة وتشھد بینھما وبرابعتہ الرباعی بفاتحتہ فقط ولایقعد قبلھا خلاصہ وہندیہ میں لوادرک رکعة من المغرب قضی رکعتین وفصل بقعدة فتکون بثلث قعدات یہاں تک کہ غنیہ شرح منیہ میں فرمایا اگر ایک رکعت پڑھکر قعدہ نہ کیا تو قیاس یہ ہے کہ نماز ناجاٸز ہو یعنی ترک واجب کے سبب ناقص و واجب الاعادہ البتہ اسحسانا حکم جواز وعدم وجوب اعادہ دیاگیا کہ یہ رکعت من وجہ پہلی بھی ہے
واللہ تعالی اعلم
کتبہ عبدالستاررضوی فیضی
0 تبصرے