سوال نمبر 59
السلام علیکم؛
مفتیان کرام کی بارگاہ سے ایک سوال کا جواب مطلوب ہے؛ہندہ زانیہ کو زنا سے حمل قرار پاگیا پھر بعد میں جس نے زنا کیا تھا اسی سے ہندہ نے نکاح کرلیا؛اب سوال یہ ہے کہ اس حمل سے پیدا ہونے والا بچہ جو نکاح سے پہلےکا ہے ثابت النسب ماناجائیگا یا مقطوع النسب ؛واضح ہو کہ نکاح کے چار ماہ بعد بچہ پیدا ہوا ہے؛؛ المستفتی:-
محمد حسان نوری دولتپور گرانٹ گونڈہ
وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ
الجواب ھوالموفق للحق والصواب
نکاح کے بعد ( چاند کے حساب سے) چھ مہینے سے پہلے جو بچہ پیدا ہوا اور شوہر نے اس نکاح سے پہلے پوشیدہ طور پر اس لڑکی سے نکاح نہیں کیا تھا تو وہ بچہ شرعاً غیر ثابت النسب ہے، وہ صرف ماں کی طرف منسوب ہوگا اور یہ صرف ماں کے انتقال پر اس کے ترکہ میں وارث ہوگا اور جس مرد نے شادی سے پہلے زنا کیا، اس کے انتقال پر یہ بچہ اس کا وارث نہ ہوگا، نیز اس پر اس بچہ کا نان ونفقہ بھی واجب نہ ہوگا؛ البتہ اگر وہ اپنی مرضی وخوشی سے بچے کے اخراجات برداشت کرے تو یہ اس کی جانب سے تبرع واحسان ہوگا۔
فلو -جاء ت الموطوء ة بزناً بولد-لأقل من ستة أشھر من وقت النکاح لا یثبت النسب ولا یرث منہ الخ (رد المحتار، کتاب النکاح،
فصل فی المحرمات، ۴: ۱۴۲، ط: مکتبة زکریا دیوبند)۔
ھذاماظھرلی والعلم عنداللہ وعلمہ احکم
کتبـــه
منظوراحمد یارعـــلوی
0 تبصرے