سوال نمبر 114
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
سوال. کیا فرماتے ہیں علماء کرام مندرجہ ذیل شعر کے بارے میں کہ زید کہتا ہے پہلے لوگ کہتے تھے
میرے دیش کی دھرتی سونا اگلے اگلے ہیرے موتی
میرے دیش کی دھرتی میرےدیش کی دھرتی
لیکن میں اب اس کو اس طرح پڑھتا ہوں
میرے دیش کی دھرتی فتنہ اگلے اگلے یوگی مودی
میرے دیش کی دھرتی میرے دیش کی دھرتی
بکر کہتا ہے کہ یہ غلط ہےکہ دھرتی کی شان میں گستاخی ہے اس طرح نہیں کہنا چاہیے آیا کون حق پر ہے علماء کرام قیاس کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب زید کا یہ کہنا کہ میرے دیش کہ دھرتی فتنہ اگلے اگلے یوگی مودی بالکل غلط ہے کیا اس نے یہ نہیں دیکھا کہ اس دھرتی پر علامہ عسجد رضا کی ذات ہے اسی دھرتی پر شیخ الاسلام. حضورمدنی میاں کی ذات ہے اسی دھرتی پر محقق مسائل جدیدہ مفتی نظام الدین صاحب کی ذات ہے ودیگر پیران عظام و مفتیان کرام کی ذات ہے اسی دھرتی پر اولاد رسول کی ذات ہے کیا یہ سب فتنہ ہے معاذ اللّٰہ رب العالمین ذید کو اپنے جملے سے رجوع کرنی چاہیے اور توبہ کرنی چاہیے
اوربکر کا یہ کہنا کہ یہ دھرتی(زمین) کی شان میں گستاخی ہے بیشک درست ہے کیونکہ ہمیں وطن سے محبت کرنے کا سبق نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ملا ہے اس لئے ہم جس دھرتی پر رہتے ہیں اس سے محبت کریں گے کیونکہ ہم اسی سے پیدا ہوئے اسی پر چلے بڑھے اور اسی کے اندر جانا ہے
اب اگر کوئی یہ کہے کہ دھرتی کی شان میں گستاخی والا جملہ پوچنا ہے یا کفر ہے تو ہم کہیں گے یہ ان کی نادانی ہے مثلا زید ایک عالم دین ہے بکر نے ذید کو گالی دی عمر نے بکر سے کہا ذید کی شان میں گستاخی نہ کرو اب اس کا مطلب یہ نہ ہو گا کہ بکر ذید کو پوج رہا ہے بلکہ اس کا مطلب یہ ہوگا کہ عمر ذید سے محبت رکھتا ہے اسی طرح یہ کہنا کہ دھرتی کی شان میں گستاخی ہے اس کا مطلب یہ ہوگا کہ زمین سے محبت رکھتا ہے نہ کہ پوجا کرتا ہے
ہاں اگر بکر کہے کہ میرا عیقدہ پوجنا کےمعنے میں ہے تو بیشک وہ کافر ہے لیکن جب تک سائل کے بارے میں نہ معلوم ہو تو کفر کا حکم نہیں لگا سکتے اگر چہ ننوے معنی کفر کے ہوں اور ایک معنی صحیح ہو.
اور یہ کہنا کہ دھرتی فتنہ اگلے یا درہے کہ دھرتی فتنہ نہیں اگلتی بلکہ لوگ فتنے والا کام کرکے خود فتنہ میں مبتلا ہو جاتے ہیں دیے ہیں مثلا گناہ کثرت سے کرنے لگتے ہیں تول میں کمی بیشی کرنے لگتے ہیں تو اللہ ان پر ظالم بادشاہ کو مسلط کردیتا ہے جیسا کہ حدیث شریف میں ہے
عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عُمَرَ رضی اللہ عنھما قَالَ أَقْبَلَ رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَقَالَ: يَا مَعْشَرَ الْمُهَاجِرِينَ خَمْسٌ إِذَا ابْتُلِيتُمْ بِهِنَّ وَأَعُوذُ بِاللهِ أَنْ تُدْرِكُوهُنَّ لَمْ تَظْهَرِ الْفَاحِشَةُ فِي قَوْمٍ قَطُّ حَتَّى يُعْلِنُوا بِهَا إِلَّا فَشَا فِيهِمْ الطَّاعُونُ وَالْأَوْجَاعُ الَّتِي لَمْ تَكُنْ مَضَتْ فِي أَسْلَافِهِمْ الَّذِينَ مَضَوْا وَلَمْ يَنْقُصُوا الْكَيْلَ وَالْمِيزَانَ إِلَّا أُخِذُوا بِالسِّنِينَ وَشِدَّةِ الْمَئُونَةِ وَجَوْرِ السُّلْطَانِ عَلَيْهِمْ وَلَمْ يَمْنَعُوا زَكَاةَ أَمْوَالِهِمْ إِلَّا مُنِعُوا الْقَطْرَ مِنَ السَّمَاءِ وَلَوْلَا الْبَهَائِمُ لَمْ يُمْطَرُوا وَلَمْ يَنْقُضُوا عَهْدَ اللهِ وَعَهْدَ رَسُولِهِ إِلَّا سَلَّطَ اللهُ عَلَيْهِمْ عَدُوًّا مِّنْ غَيْرِهِمْ فَأَخَذُوا بَعْضَ مَا فِي أَيْدِيهِمْ وَمَا لَمْ تَحْكُمْ أَئِمَّتُهُمْ بِكِتَابِ اللهِ وَيَتَخَيَّرُوا مِمَّا أَنْزَلَ اللهُ إِلَّا جَعَلَ اللهُ بَأْسَهُمْ بَيْنَهُمْ . (سلسلتہ الصحیح ۱۸۷۶)
ترجمہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہماری طرف متوجہ ہوئے اور فرمانے لگے: اے مہاجرین کی جماعت! پانچ چیزیں ایسی ہیں کہ جب تم ان میں مبتلا ہو جاؤ گے اور میں اللہ سے پناہ طلب کرتا ہوں کہ تم ان میں مبتلاہوجاؤ، کسی بھی قوم میں جب کھلے عام گناہ ہوتا ہے تو ان میں طاعون اور بھوک کی ایسی بیماریاں جنم لیتی ہیں جو ان کے پہلے لوگوں میں نہیں ہوئی ہوتیں، اور جب کوئی قو م پیمانہ اور تول کم کر دیتی ہے تو انہیں قحط،سخت مشقت اور ظالم بادشاہ کا سامنا کرنا پڑتا ہے، اور جب کوئی قوم اپنے مال کی زکاۃ روک لیتی ہے تو آسمان سے بارش رک جاتی ہے، اگر جانور نہ ہوں تو انہیں پانی کا ایک قطرہ نہ ملے، اور جب کوئی قوم اللہ اور اس کے رسول کا عہد توڑتی ہے تو اللہ تعالیٰ ان پر ان کے علاوہ کوئی دوسرا دشمن مسلط کر دیتا ہے، تو وہ ان کے ہاتھوں میں جو کچھ ہوتا اس میں سے کچھ چھین لیتے ہیں۔ اور جب کسی قوم کے حکمران اللہ کی کتاب سے فیصلے نہیں کرتے اور اللہ کی نازل کردہ شریعت کو اختیار نہیں کرتے، تو اللہ تعالیٰ انہیں آپس کے اختلافات میں مبتلا کر دیتا ہے۔
ذید پر لازم ہے کہ اپنے جملے سے رجوع کرے اور ہم جس ملک میں رہتے ہیں اس ملک سے. اپنے وطن سے اپنی زمین سے بے حد محبت کریں اسی میں بھلائی ہے. واللہ اعلم بالصواب
کتبہ
الفقیر تاج محمد حنفی قادری واحد اترولوی
0 تبصرے