آپ قوم کی بہتری کے لئے کچھ ہدیہ کریں کلک کریں

بیٹی کا ماں کے نام وصیت کرنا کیسا

سوال نمبر 159

عالیجناب
 السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
 حضرت میرا سوال ھے میری لڑ کی جو اک شادی شدہ تھی سرکاری اسکول میں ٹیچر تھی کچھ مہینے قبل لمبی بیماری انتقال ھو گئ انتقال سے کچھ دن قبل میرے نام یعنی کہ ماں کے نام وصیت نامہ لکھ گئ وصیت نامہ میں بینک بیلنس بعد موت کے جو رقم سرکاری طور پر ملتی ہیں وصیت نامہ میں موجود ہے کیا یہ وصیت اک ماں کے نام جائز ھے یا نہیں جبکہ لڑ کی کا شوھر ھمارے نام کی وصیت کو ماننے سے انکار کر رھا ھے شریعت میں ماں کے نام بیٹی کی وصیت جائز ھے یا نہیں؟
جواب دیکر ھماری رہنمائی فرمائیں فقط والسلام
 زبیدہ بانو

وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ
الجواب صورت  مستفسرہ میں  میت کے ترکہ کے تعلق سے چار طرح کے حقوق ترتیب وار مرتب ہوتے ہیں  جو قرآن واحادیث و فقہا ئے کرام کے اقوال سے ماخوذ ہیں  
👈 اول میت کے مال سے تجہیز وتکفین کی جا ئے گی  یعنی کفن ودفن کے  انتظام و انصرام کئے جا ئینگے  
👈 دوم پھر  میت کےمابقیہ  جمیع مال سے اس کے دیون یعنی قرض کی ادائیگی کی جا ئے گی  
سوم پھر مابقی جمیع مال  کے ثلث سے میت کی وصیت پوری کی جا ئے گی (ایک تہا ئی مال سے)   اس کے بعد بچے ہوئے مال کو ورثا میں تقسیم کیا جا ئے گا  
 جیساکہ  فتاوی عالمگیری  باب المیراث میں ہے
 التركة متعلق بها حقوق اربعة جهاز الميت ودفنه والدين والوصية  والميراث فيبدأ اولا بجهازه وكفنه ثم با لدين ......... ثم تنفذ وصا يا ه من ثلث ما يبقى بعد الكفن والدين  ان يجيز الورثة اكثر من الثلث ثم يقسم الباقى بين الورثة  
اسلئے اگر متوفی نے وصیت کی ہے اور وصیت کے جواز کی شرطیں پائی جا تی ہیں  یعنی وصیت پوری کرنے میں کوئی شرعی مانع نہیں ہے  تو وصیت پوری کی جائے گی 
لیکن کل مال کی وصیت جائز نہیں  اگر کل مال کی وصیت کی جب بھی تہائی کے ذریعہ ہی  وصیت کی تکمیل ہوگی   سوال سے ایسامعلوم ہورہا ہے کہ دوسرے وارثوں کو محروم کرکے کل مال کی وصیت کی ہے   دوسرے وارثین کو محروم وعاق کرنے سے کچھ نہیں ہوگا وہ حصہ پا ئینگے جیساکہ  اعلی حضرت امام احمد رضا خاں بریلوی علیہ الر حمہ والرضوان  تحریر  فرماتے ہیں  میرے مال میں اس کا کچھ حق نہیں یا میرے ترکہ سے اسے کچھ حصہ نہیں دیا جائے  یہ خیال جہال کا  وہ لفظ بے اصل کہ میں نے عاق کیا یا آنھیں مضا مین  کی لاکھ تحریریں لکھے رجسٹریاں کرائے  یا اپنا کل مال اپنے فلاں وارث یا کسی غیر کو ملنے کی وصیت کر جائے  ایسی ہزار تدبیریں ہوں کچھ کار گرنہیں نہ ہرھرگز وہ ان وجوہ سے محروم الارث ہوسکے  میراث حق مقرر فرمودہ رب العزت جل وعلا ہے جو خود لینے والے کے اسقاط سے ساقط نہیں ہوسکتا ہے  بلکہ جبراً دلایا جا ئے گا  اگر چہ لاکھ کہتا رہے  مجھے وراثت منظور نہیں میں حصہ کا مالک نہیں بنتا میں نے اپنا حق ساقط کیا  پھر دوسرا کیونکر ساقط کرسکتا 
فتاوی رضویہ شریف   
  اسلئے اگر آپ کی بچی نے اپنے شوہر کو وراثت سے محروم کیا ہے جب بھی اسے حصہ ملے گا  
واللہ اعلم بالصواب  
محمد رضا امجدی



ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney