آپ قوم کی بہتری کے لئے کچھ ہدیہ کریں کلک کریں

اللہ کو بھگوان پربھو ایشور کہنا کیسا ہے

سوال نمبر 139

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
 سوال حضرت اس کے بارے میں کچھ خلاصہ ہو جائے تو بہت مہربانی ہو گی جیسے بھگوان پربھو ایشور یہ سب بولنا کیسا ہے؟
سائل محمد نہال احمد

وعلیکم السلام رحمۃ اللہ و برکاتہ
         بسم اللہ الرحمن الرحیم
 الجواب بعون الملک الوہاب بھگوان کے الفاظ اللہ تعالیٰ کے لیے ہر گز استعمال نہیں کرنا چاہیے کہ اللہ تعالی کے یہ نام قرآن واحادیث میں نہیں ہیں اور یہ مشرکوں کی بولی ہے

لہذا بھگوان کہنے سے پرہیز کریں کہ ازروئے شرع اللہ تعالیٰ کے لیے ان الفا ظ کا استعمال سخت منع ہے )
پربھو اللہ تعالی کانام نہیں اس لئے اللہ تعالی کو پربھو کہنا منع ہے جیسا کہ مفتی احمد یا ر خان نعیمی علیہ الرحمۃ سورہ اعراف کی آیت ١٨٠ کے تحت فرماتے ہیں رام یا پربھو نہیں کہہ سکتے ( نورالعرفان ص٢٧٦)
رہی ایشور کی بات تو ایشور کہنے میں حرج نہیں جیسا کہ فتاوی رضویہ میں ہےکہ زبان ہندی میں جو معبود برحق  کے اسما سے ہے، جیسے ایشور (فتاوی رضویہ ج ۱۵ص۴۸)
 لیکن یہاں ایک خاص بات یہ ہے کہ ایشور وغیرہ خدا کو کہنا ہندوؤں کا عرف ہے اگرکوئی اجنبی آدمی کسی کے سامنے یہ کہے کہ ایشور چاہے تو یہ ہوگاتو سننے والا اسے ہندو سمجھے گا اس سے معلوم ہواکہ معبود برحق کو ایشور وغیرہ کہنا ہندوؤں کا طریقہ ہے ۔اس لیے مسلمان ایشور کہنے سے بھی احتراز کریں. واللہ اعلم بالصواب
کتبہ
الفقیر تاج محمد حنفی قادری واحدی اترولوی



ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney