سوال نمبر 118
السلام علیکم ورحمت اللہ وبرکاتہ
سوال حدیث شریف میں ہے .
- جو تین جمعہ سستی کی وجہ سے چھوڑے اللہ اس کے دل پر مہر کر دے گا
- جو تین جمعہ بلا عذر چھوڑے وہ منافق ہے .
- جو تین جمعہ بلا عذر چھوڑے وہ منافقوں میں لکھ دیا گیا .
- جو تین جمعہ پے در پے چھوڑے اس نے اسلام کو پیٹھ کے پیچھے پھینک دیا .
تو ایسے شخص کو مسلمان کہیں گے کہ نہیں. اور اگر وہ مر جاۓ تو کیا حکم ہے رہنمائی فرماٸیں .
محمّد سرور قادری. راۓ بریلی
وعلیکم السلام و رحمتہ اللہ و برکاتہ
الجـــــــــــواب بعون الملک الـــــــوہاب جمعہ چھوڑنے پر احادیث طیبہ میں بڑی وعیدیں آئی ہیں جیسا کہ آپ نے تحریرکیا
احادیث طیبہ اصل عبارت مع ترجمہ درج ہے
1
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبِيدَةُ بْنُ سُفْيَانَ الْحَضْرَمِيُّ، عَنْ أَبِي الْجَعْدِ الضَّمْرِيِّ وَكَانَتْ لَهُ صُحْبَةٌ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: مَنْ تَرَكَ ثَلَاثَ جُمَعٍ تَهَاوُنًا بِهَا طَبَعَ اللَّهُ عَلَى قَلْبِهِ .
ترجمہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص سستی سے تین جمعہ چھوڑ دے تو اس کی وجہ سے اللہ اس کے دل پر مہر لگا دے گا. (ابو داؤدحدیث نمبر ۱۰۵۲- ترمذی حدیث نمبر ۵۰۰ـ نسائی حدیث نمبر۱۳۷۰-ابن ماجہ حدیث نمبر ۱۱۲۵ـ دارمی حدیث نمبر۱۶۱۲)
2
و وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَنْ تَرَكَ الْجُمُعَةُ مِنْ غَيْرِ ضَرُورَةٍ كُتِبَ مُنَافِقًا فِي كِتَابٍ لَا يُمْحَى وَلَا يُبَدَّلُ» . وَفِي بَعْضِ الرِّوَايَاتِ ثَلَاثًا. رَوَاهُ الشَّافِعِي.
ترجمہ ابن عباس سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص بلا عذر جمعہ ترک کر دے تو اسے ایسی کتاب میں منافق لکھ دیا جاتا ہے جو نہ مٹائی جا سکتی ہے نہ تبدیل کی جاسکتی ہے ۔‘‘ اور بعض روایات میں تین جمعوں کا ذکر ہے ۔ (مشکوتہ حدیث نمبر۳۷۹)
نمبر حدیث مسند ابو یعلی ومسند ابن عباس کی ہے مگر اس وقت یہ کتاب نہیں کہ اصل عبارت نقل کرسکوں.
ان احادیث سے یہ ثابت ہے کہ جمعہ کی نماز چھوڑنے والا گنہگار ہے اور اس کی عادت بنانے والا فاسق معلن ہے مگر مرتد نہیں بلکہ وہ مسلمان ہے اور جو احادیث طیبہ میں منافق کا لفظ آیا ہے وہ مجاز اہےجیسا کہ حدیث شریف میں ہے کہ دو مسلمان جب آپس میں مصافحہ کرتے ہیں تو ان کے جدا ہونے سے پہلے اللہ انہیں بخش دیتا ہے اب اس کا مطلب یہ نہیں کہ وہ کچھ بھی کرے بخشے ہوئے ہیں اسی طرح احادیث طیبہ میں امت کو ڈرانے کے لئے منافق کا لفظ استعمال کیا گیا ہے.
ایسا شخص مسلمان ہے مرنے کے بعد مسلمانوں کی طرح غسل و کفن دیا جائے گا اور اس کی نماز جنازہ پڑھی جائے گی جیسا کہ بہارشریعت حصہ چہارم میں ہے کہ ہر مسلمان کی نماز پڑھی جائے اگرچہ وہ کیسا ہی گناہگار مرتکب کبائر ہو واللہ و اعلم بالصواب
الفــقــیر تـاج محـمــد قادری واحد اترولوی
0 تبصرے