سوال نمبر 136
السلام علیکم ورحمتہ اللہ
حضرات علماء کرام کی بارگاہ میں سوال ہے کہ مدارس عربیہ میں کہیں کہیں یہ ہوتا ہے کہ مدرس نوکری چھوڑ نے سے دس دن یا پندرہ دن پہلے اطلاع نہ کرے اور استعفا دےدے تو جو دس پندرہ دن پڑھا چکا ہے اتنے دن کی تنخواہ نہیں دیتے ہیں کہتے ہیں کہ استعفا دینے سے پندرہ دن پہلے آپ کو اطلاع کرنی چاہیے تاکہ ہم لوگ کسی مدرس کو تلاش لیتے اب تنخواہ کے مستحق نہیں ہیں، کیا یہ جائز ہے نظر کرم فرمائیں
علیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایتہ الحق والصواب یہ سب اراکین مدرسہ کا مدرس پر ظلم ہے اور یہ بات خود ساختہ و فضول ناجائز ہے، جتنے دن مدرس نے بچوں کو درس دیا ہے اتنے دنوں کی تنخواہ کا مستحق ہے اس کے علاوہ اگر وہ مدرسہ میں نہ آیایا بلا وجہ تعلیم نہ دی تو اتنے دنوں کی تنخواہ کا مستحق نہیں ہے، جیساکہ یادگار بو حنیفہ عاشق رسول سراج بزم اولیاء کاملین سرکار اعلی حضرت امام محمد احمد رضا خان محدث ومحقق بریلوی رضی اللہ تعا لی عنہ ارشاد فرماتے ہیں کہ ملازمت بلا اطلاع چھوڑ کر چلے جانا اس وقت سے تنخواہ قطع کرے گا نہ کہ تنخواہ واجب شدہ کو ساقط اور اس پر کسی تاوان کی شرط کر لینی مثلا نوکری چھوڑنا چاہئے تواتنے دنوں پہلے اطلاع دے ورنہ اتنی تنخواہ ضبط ہوگی یہ سب باطل و خلاف شرع مطہر ہے فتاوی رضویہ شریف جلد ھشتم صفحہ۱۷۰،
لھذا مدرس نے جتنے دن تعلیم دی ہے اتنے دنوں کی تنخواہ کا وہ مستحق ہے اور اراکین مدرسہ پر دینا واجب ہے اگر نہیں دیا تو گنہ گار ہوں گے،،،،، واللہ تعا لی ورسولہ الاعلی اعلم بالصواب،،،،،،،
کتـبہ
محمد علی قادی واحدی
0 تبصرے