سوال نمبر 116
اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وبر کاتہ
سوال بعد سلام ببارگاہ علماء عظام عرض مع الاحترام ہے کہ کیا فرماتے ہیں علماء دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ میں کہ زید اپنی بیوی سے فون پر بات کر رہا تھا بات ہی بات میں دونوں کے درمیان لڑائی ہونے لگی زید کو غصہ آیا اور اسنے اپنی بیوی ہندا کو فون پے ہی طلاق دیدی وقت طلاق زید کے پاس کئی لوگ تھے جو اسکی باتوں کو سن رہے تھے۔۔
اب عرض یہ ہے کہ ہندہ پر طلاق واقع ہوئی یا نہیں؟
سائل محمد مجیب رضا قادری مقام سیتاپور
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک الوھاب فون پر طلاق دینے سے بھی طلاق واقع ہو جاتی ہے لہذا طلاق واقع ہوگئی ہاں اب اگر رکھنا چاہتا ہو تو دیکھنا ہوگا کہ کون سی طلاق دی ہے اگر طلاق رجعت دی ہے تو عدت کے اندر رجعت کرنا کافی ہوگا نکاح کی ضرورت نہیں جیسا کہ قرآن شریف میں ہے اَلطَّلَاقُ مَرَّتٰنِ۪ فَاِمۡسَاکٌۢ بِمَعۡرُوۡفٍ اَوۡ تَسۡرِیۡحٌۢ بِاِحۡسَانٍ ؕ (سورہ بقرہ آیت نمبر ۲۲۹)
ترجمہ یہ طلاق دو بار تک ہے پھر بھلائی کے ساتھ روک لینا ہے یا نکوئی ( اچھے سلوک ) کے ساتھ چھوڑ دینا ہے.
اور اگر عدت پوری ہو گئی تو عورت کی رضا سےنکاح کرسکتا ہے حلالہ کی ضرورت نہیں.
اور اگر طلاق بائنہ دی ہو تو اس کی رضا سے پھر سے نکاح کرے خواہ عدت کے اندر ہو یا عدت کے بعد (کتب فقہ)
اور اگر طلاق مغلظہ دی ہے تو بغیر حلالہ کے نہیں رکھ سکتا جیسا کہ کتب فقہ و فتاوی میں مذکور ہے.
واللہ تعا لی اعلم بالصواب
کتبہ
تاج محمد رضوی واحدی اترولوی
کتبہ
تاج محمد رضوی واحدی اترولوی
0 تبصرے