آپ قوم کی بہتری کے لئے کچھ ہدیہ کریں کلک کریں

ووٹ کے علامتی نشان کے رہتے وضو و غسل

سوال نمبر 178

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلے میں کہ ووٹ ڈالنے کے وقت انگلی پر جو نشان لگا یا جاتا ہے اس کے نیچے پانی پہونچتا کی نہیں ب تک نشان رہتا ہے اس وقت تک وضو اور غسل ہوتا ہے کہ نہیں. اقوال فقہاء کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں نوازش ہوگی

المستفتی : محمد زاہد رضا بالا گھاٹ ایم پی




جواب :   ووٹ دیتے وقت علامت کے طور پر انگلی پر جو روشنائی لگائی جاتی ہے ، چونکہ اس میں ایسی پرت اور جرم نہیں ہوتی جو کھال تک پانی پہنچنے سے مانع ہو بلکہ پکی سیاہی ہوتی ہے جو انگلی سے آسانی سے نہیں اترتی ، اس لیے ممکن حد تک اس سیاہی کو انگلی سے رگڑ کر دھو لیا جائے ، اگر اس کا رنگ نہیں اترتا تو بھی وضو اور غسل ہوجائے گا اور اس سے نماز بھی درست ہوجائے گی جیسا کہ فتاوی ہندیہ میں ہے '' و إن كانت شيئاً لا يزول أثره إلا بمشقة بأن يحتاج في إزالته إلى شيء آخر سوى الماء كالصابون لا يكلف بإزالته. هكذا في التبيين . وكذا لا يكلف بالماء المغلی بالنار . هكذا في السراج الوهاج . وعلى هذا قالوا : لو صبغ ثوبه أو يده بصبغ أو حناء نجسين فغسل إلى أن صفا الماء يطهر مع قيام اللون كذا في فتح القدير " اھ ( ج 1 ص 42 ) اور فتاوی شامی میں ہے کہ " ولا یضر بقاء أثر کلون وریح فلا یکلف في إزالته إلی ماء حار أو صابون ونحوہ " اھ ( الدر المختار مع الرد المحتار ج 1 ص 537 زکریا ) برخلاف اسکے جب آٹا لگ کر سوکھ جائے یا ناخن پالش لگی ہو ؛ کیوں کہ اس میں ایسی پرت (تہ) اور جرم ہوتی ہے جو کھال تک پانی پہنچنے سے مانع ہوتی ہے ، اس لیے اس سے وضو صحیح نہیں ہوگا ۔

واللہ اعلم بالصواب
کریم اللہ رضوی



ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney