سوال نمبر 194
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام ومفتیان عظام مسلہ ذیل کے بارے میں کے دولہا کا باپ گواہ اور دلہن کاباپ وکیل ہو اور دولہا کی ماں گواہ ہو تو کیا شادی ہو جائے گی جواب عنایت فرمائیں
وعلیکم السلام ورحمةاللہ وبرکاته
الجواب ھوالموفق للحق والصواب
النکاح ینعقد بایجاب وقبول عند الشاہدین
صحت نکاح کے لیے کم ازکم دو عاقل بالغ مسلمان مرد یا اسی طرح کی دو عورتیں اور ایک مرد کا بہ طور گواہ مجلسِ نکاح میں موجود ہونا ضروری ہے، نکاح کے گواہ لڑکی کے والدین بھی بن سکتے ہیں؛ لیکن گواہوں کا مذکورہ بالا نصاب پورا ہونا ضرور ی ہے یعنی ماں باپ کے ساتھ ایک اور عورت یا ایک اور مرد بہ طور گواہ موجود ہونا ضروری ہے، اگر لڑکی اور لڑکا دونوں خود (وکیل کے واسطے سے) ایجاب وقبول کررہے ہوں، صحت نکاح کے لیے صرف اتنا کافی ہے کہ گواہان ایجاب وقبول کو سنیں اور سمجھیں، لڑکے اور لڑکی کو پورے طور پر پہچاننا ضروری نہیں ہے۔ھکذافی کتب الفقہیہ
ھذاماظہرلی والعلم عنداللہ
کتبہ
منظور احمد یارعلوی
0 تبصرے