سوال نمبر 251
اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ
کوٸی شخص کسی سے کہ رہا کہ بھاٸی اس گناہ سے باز آجا اور گناہ گار کہ رہا ہو کہ بھاٸی میں تو چھوٹا گناہ کر رہا ہوں بڑا گناہ نہیں اور کہے کہ میں گناہ کے بعد تو بہ بھی کرونگا اللہ معاف کرنے والا ہے اگر ایسا کہنے والا عالم دین ہوتو اسکا شریعت میں کیا حکم ہے اگر ہو تو پھر شریعت میں اسکا کیا حکم ہے جواب عنایت فرماٸیں
عارض محمد غلام یاسین
وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
الجواب ھوالموفق للحق والصواب
ان عبارات محررہ سے جرات وجسارت علی الاثم والعدوان مفہوم ہے ایساہر گزنہیں کہناچاہئے کہنے والاخاطی وگنہگارقرار پائے گااس جرات وجسارت کیوجہ سے اس پر توبہ لازم ہے
چھوٹاگناہ ہویابڑا ڈوبنے والے کوتنکاکاسہارااور شہر کی تباہی کے لئے ایک چنگاری کافی ہوتی ہے
بلکہ اگر گناہ ہوجائے تو فوراًتوبہ کرلیناچاہئےتوبہ میں تاخیرنہیں کرناچاہئے
حدیث شریف میں ہے کہ
التائب من الذنب کمن لاذنب له
ترجمہ : توبہ کرنے والا ایسا ہے جیسے اس نے گناہ کیا ہی نہیں
ھذاماظہرلی والعلم عنداللہ
کتبـــہ
منظوراحمد یارعـــلوی
0 تبصرے