آپ قوم کی بہتری کے لئے کچھ ہدیہ کریں کلک کریں

مسجد کے شئی کو دوسرے دینی کام میں صرف کرنا کیسا؟

سوال نمبر 272

اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ‎
کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس بارے میں کی ایک مسجد ہے اس مسجد میں ایک مدرسہ بھی ہے مدرسہ کا جگہ مسجد کا ہی ہے مدرسہ کا بجلی مکان کا ٹیکس وغیرہ سب مسجد کے پیسہ سے بھرا جاتا ہے کیا یہ صحیح ہے؟
جو مولانا اس میں درس قرآن دیتے ہیں وہ چندہ بھی کرتے ہیں اور پیسہ خود رکھ لیتے ہیں؟
شرعاً ایسا کرنا کیسا ہے؟
مدلل و مفصل جواب عنایت فرمائیں؟ 



وعلیکم السلام ورحمة الله     
اولاجو زمین مسجد کے لئے وقف ہوئی وہ تحت الثریٰ سے لیکر عرش تک مسجد ہی ہے اسکے نیچے یا اوپر کسی طرح کی کوی تعمیر جو مسجد کے علاوہ ہو جائز نہیں در مختار میں ہےـ
 اما لو تمت المسجدية ثم ارادالبناء منع ) درمختار ج٦ ص ٤٢٨
ثانيا ـ جب ایک مسجدکی آمدنی دوسری مسجد میں صرف کرنا جائز نہیں ہے تو مسجد کی آمدنی سے مدرسے میں خرچ کرنا بدرجہ اولی ناجائز ہے.
 فتایٰ بحرالعلوم ج ۱ ص ۲۰۸ ویگر کتب فتاویٰ
ثالث.  مولانا صاحب کے لئے قطعاً جائز نہیں کہ وہ مسجد و مدرسہ کا چندہ کر کے خود رکھ لیں کہ یہ خیا نت ہے جو علامت نفاق ہے ، چندہ دہندگان نے جس نیک کام کے لئے دیا ہے اسی میں ہی صرف کریں اور رقم بچ گئی ہے تو ان پر لازم ہے کہ ان سے رائے لیں اگر ان لوگوں کی اجازت ہو تو دوسرے مد میں خرچ کریں نہیں تو انھیں واپس کردیں  ✏ فتاویٰ مصطفویہ ص ۴۴۴ 
والله اعلم ورسوله
   احقرالعبد  اظهار احمد رضوی



ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney