آپ قوم کی بہتری کے لئے کچھ ہدیہ کریں کلک کریں

کیا کسی کو ثواب "بخشنا" جائز ہے

سوال نمبر 280

السلام.علیکم
کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ میں کہ وقت فاتحہ یہ کہنا کہ جو کچھ تلاوت کیا اورشیرنی وغیرہ کا ثواب مولی غوث پاک کی بار گاہ میں بخشتا ہوں قبول فرما یا غوث پاک کی بار گاہ میں پہونچادے کیساہے ؟بینوا توجروا
سائل محمد رضوان گونڈہ



 وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ
الجوابــــــ ھوالموفق للحق والصواب
بخشتاہوں کہنادرست نہیں 
البتہ اے اللہ اس کاثواب فلاں کو پہونچادے یہ کہنادرست ہے جیسا سرکاراعلی حضرت فاضل بریلوی علیہ الرحمہ اسی طرح کے ایک سوال کاجواب دیتے ہوئے ارشاد فرماتے ہیں 
 ہاں۔
وقد حققناہ فی البارقۃ الشارقۃ علی مارقۃ المشارقہ فی المسلک المتقسط للملا علی القاری وعنہ نقل فی ردالمحتار یقرأ مایتسرلہ من الفاتحۃ والاخلاص سبعا او ثلثا ثم یقول اللھم اوصل ثواب ماقرأناہ الی فلان اوالیھم ۱؎ اھ ملخصا وفی الشامیۃ ایضا صرح علماؤنا فی باب الحج عن الغیر بان للانسان ان یجعل ثواب عملہ لغیرہ صلوۃ او صوما او صدقۃ اوغیرھا کذا فی الھدایۃ۱؎ الخ واﷲ تعالی اعلم

اور ہم نے اس کی تحقیق البارقۃ الشارقۃ علی مارقۃ المشارقۃ میں کی ہے۔ ملا قاری کی المسلک المتقسط میں ہے اور اس کے حوالے سے ردالمحتارمیں بھی نقل ہے کہ سورۃ فاتحہ ا ور سورہ اخلاص سات بار یا تین بار جس قدر میسر ہو پڑھے، پھر یہ کہے کہ اے اللہ! ہم نے جو پڑھا اس کا ثواب فلاں کو یاان سب کو پہنچادے اھ ملخصا۔ شامی ہی میں یہ بھی ہے کہ ہمارے عماء نے باب الحج عن الغیر میں صراحت فرمائی ہےکہ انسان اپنے عمل کا ثواب دوسرے کے لیے کرسکتا ہے نمازہو یاروزہ یاصدقہ یا کچھ اور۔ ایسا ہی ہدایہ میں ہے الخ__اور خدائے برتر خوب جاننے والا ہے (ت)
(۱؎ المسلک المقسط فی المنسک المقسط مع ارشاد الساری فصل یستحب زیارۃ اھل المصلی دارالکتاب العربیہ بیروت ص۳۳۴
فتاوی رضویہ شریف

واللہ تعـــالی اعـــلم
کتبہ
منظوراحمد یارعـــلوی ممبئی



ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney