سعودی کمانے گیا اور وہیں پر حج کر لیا تو کیا حکم ہے؟

سوال نمبر 295

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ زید و بکر جو سعودی عرب( جدہ) میں ہندوستان سے کمانے کی غرض سے گئے ہوئے ہیں تو کیا وہ لوگ وہاں پر حج کر سکتے ہیں جب کہ اس کے ماں باپ ابھی حاجی نہیں ہوئے ہیں زید و بکر کے پیچھے ابھی بہت ساری ذمہ داریاں بھی ہیں؟ قرآن و حدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں عین و نوازش ہوگی

سائل. ناصر رضا سعودی عرب (جدہ)




وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک الوھاب صورت مسئولہ میں زید و بکر جو سعودی عرب( جدہ) میں رہتے ہیں اگر ان پر حج فرض ہے تو وہاں سے ادا کرنے سے حج فرض ادا ہو جائے گا اور والدین کا حاجی ہونا ضروری نہیں ہے ہاں وہ سعودی عرب( جدہ) میں جس مقام پر رہتے ہیں اور وہاں کے لوگ جس میقات سے احرام باندھتے ہیں وہیں سے یہ بھی احرام باندھے حج نام ہے احرام باندھ کر ایام حج میں عرفات میں ٹھہر نے اور کعبہ معظمہ کے طواف کااس کے کچھ واجبات و سنن بھی ہیں جو حج کے ایام 9/ ذی الحجہ تا 13 ذی الحجہ میں ادا کئے جاتے ہیں جب یہ فرائض واجبات صحیح طور پر ادا کئے جائیں گے تو حج فرض ادا ہو جائے گا جیساکہ فتاویٰ ہندیہ میں ہے
 أما تفسيره فهو أنه عبارة عن الأفعال المخصوصة من الطواف والوقوف في وقته محرما بنية الحج سابقا هكذا في فتح القدير 
 ترجمہ  تفسیر حج یہ ہے کہ حج نام ان خاص فعلوں کا ہے جو اول سے احرام باندھ کر طواف اور وقوف وقت معین میں کرتے ہیں یہ فتح القدیر میں ہے ( ج1 کتاب المناسک صفحہ 216)


واللہ تعالیٰ اعلم
محمد مظہر حسین سعدی رضوی






ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney