بٹائی پر دی ہوئی بکری کے بچے کی قربانی کا حکم

سوال نمبر296

اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَ رَحْمَةُ اَللهِ وَ بَرَكاتُهُ‎
اگر کوٸی اپنی بکری کو بٹاٸی دے دیتا ہے اور جب وہ بچہ دے دی جس میں ایک بکری ہے تو دوسرا بکرا ہے اب پالنے والا اس میں سے بکرا کو لے لیا تو اس کی قربانی جاٸز ہے یا نہیں۔ براۓ کرم مدلل جواب عنایت فرما کر شکریہ کا موقع دیں ۔ 

المستفتی : عبد المبین رضوی 




وعلیکم السلام و رحمۃ اللّٰہ و برکاتہ
 جواب بٹائی کے جانور کی قربانی بٹائی پر دینے والے کے لئے جائز ہے کی وہ اس جانور کا مالک ہے اور بٹائی پر لینے والے کے لئے جائز نہیں کہ وہ اس جانور کا مالک نہیں بلکہ اپنی نگہداشت وغیرہ جو کام کیا ہے اس کی اجرت مثل کا حقدار ہے کہ جانور کو دوسرے کو پالنے کے لئے اس طور پر دینا کی جو بچہ پیدا ہوگا نصف اجیر کا ہوگا اور نصف مالک کا شرکت فاسده ہے ہاں جس جانور کو بٹائی پر لے گیا ہے اس کی آدھی قیمت مالک کو دے دے تو اب چونکہ اس جانور میں شرکت ہوگی تو بچے بھی مشترک ہوں گے پھر اگر اس جانور کے دو بچے پیدا ہوئے تو ایک کا یہ تنہا مالک ہو جائے گا اور خاص صورت میں اس کی قربانی بهى جائز ہوگی  جیساکہ فتاویٰ عالمگیری میں ہے کہ
 " وعلى هذا اذا دفع البقرة الى انسان بالعلف ليكون الحادث بينهما نصفين فما حدث فهو لصاحب البقرة ولذالك الرجل مثل العلف الذى علفها و اجر مثله فيما قام عليها فالحيلة فى ذالك أن يبيع نصف البقرة من ذالك الرجل بثمن معلوم حتى تصير البقرة و اجناسها مشتركة بينهما فيكون الحادث منها على الشركة كذا فى الظهيرية " اھ ( فتاوی عالمگیری ج 2 ص 33 )
 اب اگر بٹائی پر لینے والا اس بٹائی کے جانور کی قربانی کرنا چاہتا ہے تو اسے چاہیے کہ مالک جانور سے پہلے اپنی اجرت مثل  لے لے پھر اس جانور کو اس سے خرید لے اور اس کی قربانی کرے ۔ 

واللہ اعلم باالصواب
کریم اللہ رضوی






ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney