سوال نمبر 298
السلام علیکم ورحمت اللہ وبرکاتہ
علماء کرام کی بارگاہ میں ایک سوال عرض ہے
قبرستان جاکے فاتحہ بڑھناکیسا ھے اور کونسے دن جانا افضل ھے برائے کرم قرآن و حدیث کی روشنی میں تسلی بخش جواب عطا فرماٸں
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک الوہاب
ہاں قبرستان جاکر فاتحہ پڑھنا جائز ہے
جیسا کہ فتاوی عالمگیری جلد پنجم صفحہ 350 باب زیارۃ القبور میں ایسا ہی ایک سوال کے بارے میں جواب دیا گیا ہے
کیا کسی بزرگ یا رشتے دار کے قبر پر فاتحہ پڑھنا چاہے
جواب میں تحریر فرماتے ہیں کہ قبر پر پانئتی کی جانب سے جائے اور میت کے منہ کے سامنے کم از کم چار قدم دور باادب ہاتھ باندھ کر پھر اس کت بعد فاتحہ پڑھے
اور بارگاہ الہی میں ہاتھ اٹھا یوں دعا کرے
یا اللہ ہم نے جو کچھ درود شریف پڑھا قرآن شریف کی آیتیں تلاوت کی
اگر کھانا یا شیرنی وغیرہ ہو تو اتنا اور کہے کہ
اس کھانا اور شیرنی کا ثواب میری جانب حضوراکرم سیدعالم صلی اللہ علیہ وسلم کو نذر پہنچا دے پھر انکے وسیلے سے تمام انبیاء کرام علیہم السلام اور تمام صحابہ کرام اولیاء عظام علماء کرام کو عطا فرما (پھر خصوصیت کے ساتھ صاحب قبر کا نام لے ) مثلا یوں کہیں ہمارے والد . والدہ یا .نانا.نانی.دادا.دادی.وغیرہما کی روح کو ثواب پہنچا دے پھر جملہ مومنین ومؤمنات روحوں کو ثواب عطا فرما .آمین ثم آمین بجاہ سیدالمرسلین صلی اللہ علیہ وسلم
اس جواب سے معلوم ہو گیا کہ قبر میں جاکر فاتحہ پڑھنا جائز ودرست ہے اگر ساتھ میں شیرنی ہوتو اس کا نام لینا بھی جائز ہے
بحوالہ کتاب مذکور.
ماخوذ از فتاوی فقیہ ملت جلد اول صفحہ 294 باب طعام المیت وایصال الثواب
اور دن کے بارے میں کہا گیا ہے کہ جمعہ اور جمعرات کا دن افضل ہے ورنہ کسی بھی دن جاسکتے ہیں
اسلامی اخلاق واداب کا مطلع کریں
حدیث میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کے دن قبروں کی زیارت کےلے نکلا کرتے تھے
واللہ ورسولہ اعلم بالصواب
کتبہ
غلام غوث الرضوی الاجملی
0 تبصرے