آپ قوم کی بہتری کے لئے کچھ ہدیہ کریں کلک کریں

خنثی کی قربانی کا حکم

سوال نمبر 314

یا فرماتے ہیں علماء کرام ومفتیانے کرام مسلہ ذیل میں کہ ایک ہجڑا بکرا ہے کیا اس کی قربانی ہوگی یا نہیں ؟ جواب جلد  ارسال کریں مہربانی ھوگی ۔ 
المستفتی محمد جہانگیر قادری 




بســـــــم اللہ الـــرحمٰــن الــــرحیــــــم
الجواب الھـم ھــدایـۃ الحـق والصــواب:
 خنثی جانور یعنی جس میں نر و مادہ دونوں کی علامتیں پائی جاتی ہیں تو اس کی قربانی جائز نہیں جیسا کہ فتاوی عالمگیری میں ہے کہ 
" لا تجوز التضحية بالشاة الخنثى لان لحمها لا ينضج
اھ ( فتاوی عالمگیری ج 5 ص 263 ) 
اور در مختار میں ہے کہ
 " لا بالخنثى لان لحمها لا ينضج شرح وهبانية "
 اھ  ( در مختار ج 9 ص 470 : کتاب الاضحیة ) 
اور بہار شریعت میں ہے کہ " خنثٰی جانور یعنی جس میں نر و مادہ دونوں کی علامتیں ہوں ان سب کی قربانی ناجائز ہے " 
اھ ( بہار شریعت ج 3 ص 341 : قربانی کے جانور کا بیان ) 

و اللــہ تعــالی اعلــم بالصـــــواب
کتبہ
کــریــم رضوی



ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney