شرکاء میں ایک کا حرام مال شامل ہو تو قربانی کا کیا حکم ہے

سوال نمبر 330

السلام علیکم و رحمۃ اللہ برکاتہ
 سوال کیا فرماتے ہیں علماء کرام و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل میں کہ شرکت والی قربانی میں سات شرکاء میں سے کسی ایک شریک کا مال. مال خبیث یعنی خالص حرام مال ہے تو اس کی اور دیگر شرکاء کی قربانی ہوگی یا نہیں
مدلل جواب عطا فرمائے مہربانی ہوگی
سائل مختار احمد سورت




بسم اللہ الرحمن الرحیم
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ و برکاتہ
الجواب بعون الملک الوہاب ھوالھادی الی الصواب
 اللہ تعالی بندہ مومن کو سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے اور حرام خوری سے محفوظ فرمائے مال حرام سے قربانی کرنا یا اور کوئی کام میں استعمال کرنا جائز نہیں ہے ہاں اگر خریداری کرتے وقت مال حرام نہ دکھا یا بلکہ مال خریدکر پھر رقم دیا تو اس صورت میں  جائز ہے اور اسی طرح خریداری کی جاتی لہذا سب کی قربانی جائز ہوئی اعلی حضرت عظیم البرکت رضی اللہ عنہ سے سوال کیا گیا کہ ایک طوائف نے اپنی ناپاک کمائی حرام کاری کے روپیہ سے ایک مکان خریدا اور اس کو بنام چند اشخاص سپرد کرکے لکھ دیا کہ اس مکان کی آمدنی مسجد کے اصراف میں خرچ کی جائے اور ان کو اس کا اختیار بیع ورہن حاصل نہیں کیا ایسے مکان کی آمدنی اصراف اخراجاتِ مسجدمیں صرف کرنادرست وجائزہے۔ 
تو آپ نے جواب میں تحریر فرمایا
 ایسی اشیاء اکثر قرض سے خریدتے ہیں جب تو ظاہر کہ وہ مال حلال ہے ورنہ عام خریداریوں میں عقد ونقد مال حرام پرجمع نہیں ہوتا یعنی یہ نہیں ہوتا کہ حرام روپیہ دکھاکر کہیں اس کے عوض دے دو پھر وہی روپیہ قیمت میں دے دیں، ایسی صورت میں بھی روپے کی خباثت اس شے میں سرایت نہیں کرتی کماھو مذھب الامام الکرخی المفتی بہ (جیسا کہ امام کرخی کامذہب ہے کہ جس پر فتوٰی دیاگیا)ان صورتوں میں اُس مکان کی آمدنی مسجد میں صرف ہوسکتی ہے۔ (فتاوی رضویہ جلد ۲۳/ص۵۸۳/مترجم)

واللہ اعلم بالصواب

کتبہ
 تاج محمد حنفی قادری واحدی






ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney