سوال نمبر 347
السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ ایک شخص کی دوبار نماز جنازہ پڑھائی جاسکتی ہے؟
مدلل جواب عنایت فرمائیں
سائل: محمد ریاض
وعلیکم السلام ور رحمة الله وبركاته
الــجــواب بــعــون الـمـلـک الــوھــاب
سواۓ ایک بار کہ دو بار یا کئ بار نماز جنازہ ناجائز ہے, ولی کے سوا کسی ایسے نے نماز پڑھائی جو ولی پر مقدم نہ ہو اور ولی نے اسے اجازت بھی نہ دی تھی تو اگر ولی نماز جنازہ میں شریک نہ ہوا تو نماز کا اعادہ کر سکتا ہے اور اگر مردہ دفن ہو گیا ہے تو قبر پر نماز پڑھ سکتا ہے اور اگر وہ ولی پر مقدم ہے جیسے بادشاہ و قاضی و امام محلہ کہ ولی سے افضل ہو تو اب ولی نماز کا اعادہ نہیں کر سکتا اور اگر ایک ولی نے نماز پڑھا دی تو دوسرے اولیا اعادہ نہیں کر سکتے اور ہر صورت اعادہ میں جو شخص پہلی نماز میں شریک نہ تھا وہ ولی کے ساتھ پڑھ سکتا ہے اور جو شخص شریک تھا وہ ولی کے ساتھ نہیں پڑھ سکتا ہے کہ جنازہ کی دو مرتبہ نماز ناجائز ہے سوا اس صورت کے کہ غیر ولی نے بغیر اذن ولی پڑھائی"
(عالمگیری,درمختار وغیرہما)(الفتاویٰ الھندیۃ,کتاب الصلوۃ, الباب الھادی والعشرون فی الجنائز ,الفصل الخامس ,ج/1 ص/163)
(بہار شریعت حصہ چہارم صفحہ 841)
اور اگر کسی نے جان بوجھ کر نماز پڑھائی تو وہ گنہگار ہوا وہ فوراً توبہ کرے اور ایک بار نماز جنازہ ہونے کا اعلان کرے کہ یہ صحیح ہے"
واللّٰہ و رسولہ اعلم بالصواب
کتبہ
محــــمد معصــوم رضا نوری
0 تبصرے