سوال نمبر 348
السلام و علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے ذوالاحترام ومفتیان کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ
زید ایک مرتبہ عید الاضحیٰ کی نماز کا امامت کر چکا ہے اب اس نے دوبارہ عید الاضحیٰ کی نماز پڑھائی تو اب ایسی صورت میں دوسری مرتبہ نماز پڑھنے والے مقتدیوں کی نماز ہو گی یا نہیں؟ اور اگرنماز نہیں ہوئی تو امام کے اوپر شریعت مطہرہ کا کیا حکم نافذ ہوگا؟
قرآن و حدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرما ئیں
سائل:- عبدالقدوس
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبر کاتہ
الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایتہ الحق والصواب اگر زید نے عید الاضحٰی کی نماز ادا کر لی تھی تو اس کو امامت جائز نہ تھی جن جن لوگوں نے اس کے پیچھے نماز پڑھی ان کی نماز نہ ہوئی جیسا کہ امام اھل سنت مجدد اعظم اسلام معین الاسلام میرے آقا سرکار اعلی حضرت امام محمد احمد رضا خان محقق و محدث بریلوی رضی اللہ تعا لی عنہ اسی طرح کے ایک سوال کے جواب میں درمختار وردالمحتار سے ارشاد فرماتے ہیں کہ
زید کو امامت ہرگز جائز نہ تھی جن لوگوں نے اس کے پیچھے نماز پڑھی ان کی نماز باطل ہوئی ان میں جو ناواقف تھے ان کی نماز کا و بال بھی زید کے سر رہا فتاوی رضویہ جلد سوم صفحہ 807
وھکذا فی فتاوی علیمیہ جلد اول صفحہ 304 باب العیدین
واللہ تعالی ورسولہ اعلم بالصواب
کتبہ
محـمد علی قادری واحـدی
2 تبصرے
الحمد للہ ہر سوال کا جواب بآسانی مل جا رہا ہے اور افہام و تفہیم کا جو سہل انداز ہے اسے ہر کوئی سمجھ پا رہے ہونگ۔۔۔۔مولانا رضوان رضوی
جواب دیںحذف کریںماشاءاللہ
حذف کریں