آپ قوم کی بہتری کے لئے کچھ ہدیہ کریں کلک کریں

اقامت میں امام و مقتدی کب کھڑے ہوں

سوال نمبر 358


السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ.
 علمائے کرام کی بارگاہ میں مودبانہ ومخلصانہ گذارش ھیکہ تکبیر میں مقتدی کب کھڑے ہوں؟ (آیا؟ حى على الصلاة میں, یا حی علی الفلاح میں یا  اشهد ان محمد الرسول الله) اور دیوبندی تکبیر سے پہلے ہی کھڑے ہو جاتے ہیں اور کہتے ہیں کہ حدیث شریف میں ایسا ہی ہے اس سلسلے میں   صحیح مذھب کیا ہے؟ احادیث کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں
سائل :-- عبدالقدوس بھائی





الجواب بعون الملک الوہاب
امام و مقتدی کو حی علی الفلاح کے وقت کھڑا ہونا چاہئے
" اس سے پہلے کھڑا ہونا مکروہ ہے" علماء فرماتے ہیں کہ جو شخص مسجد میں آیا اور تکبیر ہو رہی ہے وہ اس کے تمام تک کھڑا نہ رہے بلکہ بیٹھ جائے یہاں تک کہ مکبر " حی علی الفلاح " تک پہنچے اس وقت کھڑا ہو ,

محیط و ہندیہ میں ہے 
 " يقوم الإمام و القوم إذا قال المؤذن حي على الفلاح عند علمائنا الثلثة هو الصحيح "
" ہمارے تینوں ائمہ کے نزدیک جب اقامت کہنے والا "حی علی الفلاح " کہے تو اس وقت امام اور تمام نمازی کھڑے ہوں یہی صحیح ہے


 جامع المضمرات و عالمگیریہ و رد المحتار میں ہے
" إذا دخل الرجل عند الإقامة يكره له الإنتظار قائما ولكن يقعد ثم يقوم اذا بلغ المؤذن قوله "حي على الفلاح "
جب کوئی نمازی تکبیر کے وقت آئے تو وہ بیٹھ جائے 
کیونکہ کھڑے ہو کر انتظار کرنا مکروہ ہے پھر جب مؤذن " حی علی الفلاح " کہے تو اس وقت کھڑے ہو,
 فتاویٰ رضویہ  جدید ج 5 ص 381

 نوٹ :- دیوبندی  بولتا ہے٬ سمجھتا نہیں
دیوبندی  کا یہ کہنا غلط ہے کہ حدیث شریف میں ہے کہ تکبیر سے پہلے کھڑے ہو جاؤ 
الله تعالیٰ دین کی صحیح سمجھ عطا فرمائے آمین 

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب
    کتبـــــہ
 محــــمد معصــوم رضا نوری



ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney