سوال نمبر 371
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام ومفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں کیا وہابی کے دوکان سے کپڑا زید لے کر آئے چوری کرکے تو کیا اس کپڑے سے نماز پڑھے تو نماز ہوگی یا نہیں؟ حوالہ کے ساتھ جواب عنایت فرمائیں شکریہ کا موقع دے
سائل:-- محمد عارف مرزا
وعلیکم السلام و رحمۃ اللّٰہ و برکاتہ
جواب
چوری کئے ہوئے کپڑے پر نماز پڑھنا مکروہ تحریمی ہے خواہ وہابی کی دوکان سے کی ہو یا اور کی دوکان سے جیسا کہ
امام اہلسنت سیدی اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان بریلوی قدس سرہ تحریر فرماتے ہیں کہ " چوری کا کپڑا پہن کر نماز پڑھنے میں اگرچہ فرض ساقط ہو جائے گا " لان الفساد مجاور " اھ یعنی کیونکہ فساد نماز سے باہر ہے " اھ مگر نماز مکروہ تحریمی ہوگی
" للاشتمال علی المحرم " اھ یعنی حرام چیز اٹھائے ہوئے ہونے کی وجہ سے " کہ جائز کپڑے پہن کر اس کا اعادہ واجب ہے ۔ کالصلٰوۃ فی الارض المغصوبة سواء بسواء " اھ یعنی جس طرح مغصوبہ زمین پر نماز کا حکم اور یہ برابر ہے " اھ
( فتاوی رضویہ ج 7 ص 395 )
واللہ اعلم باالصواب
کریم اللہ رضوی
0 تبصرے