آپ قوم کی بہتری کے لئے کچھ ہدیہ کریں کلک کریں

نومولود بچے کا عقیقہ کب کیا جائے اور بال کب اتارے جائیں

سوال نمبر 372

السلام علیکم ورحمتہ اللہ 
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں 
کہ نومولود بچے کا عقیقہ کب کیا جائے اور اس کے بال کب اتارے جائیں اسے نہلایا کب جائے اور بچوں کے بال مزار پر اتروانے کی منت ماننا کیسا ہے حوالے کے ساتھ جواب عنایت فرما ئیں 
 سائل :-  محمد سعید رضوی ممبئی





وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبر کاتہ
 الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایتہ الحق والصواب

صورت مسئولہ کا جواب یہ ہے کہ 
تمام محدثین، فقہاء امت اور جمہور اہل سنت کے نزدیک عقیقہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے۔

 سلمان بن عامر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

 "مع الغلام عقيقة فأهريقو عنه دما وأميطوا عنه الأذى" (رواه البخاري معلقا وغيره)

" ہر بچے کے ساتھ عقیقہ ہے، تو اس کی طرف سے خون بہاو (عقیقہ کرو) اور اس سے میل کچیل دور کرو (یعنی سر کے بال مونڈ دو) "

سمرہ بن جندب سے مرفوعاً روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :ان احادیث سے واضح ہے کہ عقیقہ کرنا سنت مستحبہ ہے 
اور ایک حدیث میں ہے 
 "كل غلام رهينة بعقيقته ، تذبح عنه يوم سابعه، ويحلق ويسمى" (أخرجه أبو داود والترمذي 
"ہر بچہ اپنے عقیقہ کے ساتھ گروی ہے، ساتویں دن اس کی طرف سے (جانور) ذبح کیا جائے ،اس  ( بچہ کا) سر منڈایا جائے اور اس کا نام رکھا جائے"اس حدیث سے معلوم ہوا کہ 
  بچے کا عقیقہ ساتویں دن کیا جائے اور اسی دن اس کے سر کے بال صاف کرے،، 
اور 
اگر کوئ اسی دن نہ کر سکے تو   پندرہویں دن یا اکیسویں دن یا جب بھی کرے گا سنت ادا ہو جائے گی اور  مزار پر بال اتروانے کی منت ماننا اور اس سے پہلے بال نہ اتروانا محض جہالت اور بدعت ہے  
     فتاوی افریقہ
رہی بات بچے کے غسل کی تو اس کے لئے کوئ وقت مقرر نہیں ہے 
 ہاں جتنی جلدی ہوسکے بچے کے نال کاٹے جائیں  بعدہ نہلا دھلا کر صاف ستھرا کرکے اس کے داہنے کان میں اذان بائیں کان میں تکبیر پڑھی 
 اسلامی زندگی مصنف مفتی احمد یار خان نعیمی علیہ الرحمہ


واللہ تعالی ورسولہ اعلم 
محمد وسیم فیضی



ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney