ناپاک کپڑا پہن کر غسل کرنا کیسا ہے

سوال نمبر 373

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ 
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ  ناپاک تہبند پہن کر غسل کرنا کیسا ہے 
سائل :--  فیصل ربانی بہرائچ شریف





وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ
         الجواب
نجس کپڑا پہن کر غسل کرنے کے بارے میں
 امام ابو یوسف رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ اگر غسل کرنے والے نے اپنے کپڑے پر بہت پانی ڈالا تو وہ پاک ہوجائے گا اور جب کپڑا پاک ہوجائے تو وہ صحت غسل کو مانع نہ ہوگا۔
 فتح القدیر جلد اول صفحہ ۱۵۸ میں ہے:
 قال ابو یوسف فی ازار الحمام اذا صب علیہ ما ء کثیر و ھو علیہ یطھر بلا عصر۔

اس لئے کہ غسل میں بہت زیادہ پانی ڈالنا یقیناً تین بار دھونے اور نچوڑنے کے قائم مقام ہوجاے گا جیسا کہ
 بحرالرائق جلد اول صفحہ ۲۳۸ میں ہے:

لا یخفی ان الازارا المذکوران کان متنجسا فقد جعلو االصب الکثیر بحیث یخرج ما اصاب الشوب من الماء وبخلفہ غیرہ ثلاثا قائما مقام العصر

 لیکن لوگ عمومًا بہت زیادہ پانی نہیں ڈالتے جس سے نجاست اور پھیل جاتی ہے بلکہ ہاتھ میں نجاست لگ جاتی ہے پھر بے احتیاطی سے سارا بدن یہاں تک کہ برتن بھی نجس ہوجاتا ہے اس لئے پاک ہی کپڑا پہن کر غسل کرنا چاہیے اور یا تو محفوظ مقام پر ننگے نہانا چاہیے۔ ہاں اگر ندی وغیرہ میں غسل کرے اور نجاست ایسی ہو کہ بغیر ملے زائل نہ ہو تو اسے مل کر دھوئے۔ اور اگر ایسی نہ ہو تو پانی کے دھکے اور بہائو سے کپڑا خود بخود پاک ہوجائے گا۔
 شامی جلد اول صفحہ ۲۲۲ میں ہے:

 الجریان بمنزلۃ التکرار والعصر ھوالصحیح 
ایسا ہی فتاویٰ فقیہ ملت میں ہے


 واللہ اعلم
کتبہ محمد وسیم فیضی






ایک تبصرہ شائع کریں

1 تبصرے

  1. اس مسئلہ کو میں نے بہت تلاش کیا تھا کئ عالموں سے دریافت بھی کیا. . مگر آج تشفی بخش جواب مل گیا.... جزاک اللہ خیرا کثیرا

    جواب دیںحذف کریں

Created By SRRazmi Powered By SRMoney