سوال نمبر 377
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ
آجکل جو شادی کرنے کے لیے لڑکا، اور لڑکی دیکھنے کا رسم ہے کیا قرآن و حدیث کی روشنی میں درست ہے اگر نہیں تو کیوں؟ اور ہاں تو کیوں؟ مدلل و مفصل جواب عنایت فرمائیں مہربانی ہوگی
سائلہ:- شاہین فاطمہ
وعلیکم السلام ورحمت اللہ
الجواب
قبل نکاح لڑکا لڑکی کو اس طرح دیکھنا جس طرح حدیث پاک میں ذکر ہے جائز ہے مگر ہمارے یہاں عام طور جس طرح لڑکی دیکھنے کا رواج ہے یہ شرعاً ناجائز و حرام ہے کہ لڑکی کو ہر محرم غیر محرم دیکھتا ہے ہنسی مذاق کرتا ہے
اس طرح لڑکی کو چاہے لڑکا دیکھے یا کوئ اور ناجائز ہے کہ اجنبی کو قصداً غیر محرم کو دیکھنا حرام ہے
جیسا کہ قرآن شریف میں اللہ تعالی ارشاد فرماتا ہے
قل للمومنین یغضو من ابصارھم ویحفظو فروجھم ذلک اذکی لھم
ترجمہ ⬇
اے میرے محبوب آپ مومن مردوں سے فرما دیجیئے کہ اپنی نگاہ نیچی رکھیں اور شرمگاہ کی حفاظت کریں یہ ان کے لئے بہتر ہے
اس آیت کریمہ سے صاف ظاہر ہے کہ مومن مردوں کو نگاہ نیچی رکھنے کا حکم ہے اور غیر محرم پر نظر ڈالنے کی سخت ممانعت ہے
ہاں اگر کوئ کسی لڑکی سے نکاح کرنے کا پختہ ارادہ رکھتا ہے تو اسے اس طرح دیکھنے کی اجازت ہے کہ لڑکی کو قطعاً خبر نہ ہو جیسا کہ حدیث شریف میں ہے
عن انس ابن مالک ان المغیرہ ابن شعبہ ارادہ ان یتزوز فقال لہ النبی صلی اللہ علیہ وسلم اذھب فانظر الیھا
ابوداود بہقی
ترجمہ ⬇
حضرت انس بن مالک سے روایت ہے کہ مغیرہ ابن شعبہ نے نکاح کا ارادہ کیا تو ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نےارشاد فرمایا
کہ اسے دیکھ لو
اور دوسری حدیث شریف میں حضرت جابررضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا
کہ جب تم میں کوئی کسی عورت سے نکاح کرنا چاہے ممکن ہو تو اسے دیکھ لے
طحاوی شریف
اور حضرت جابر بیان کرتے ہیں کہ میں ایک لڑکی سے نکاح کرنا چاہتا تھا تو اسے چھپ کر دیکھا
اس سے پتہ چلا کہ اس طرح لڑکی کو دیکھنا جائز ہے جیسا کہ حدیث شریف میں موجود ہے
وللہ اعلم بالصواب
کتبہ
محمد وسیم فیضی
0 تبصرے