آپ قوم کی بہتری کے لئے کچھ ہدیہ کریں کلک کریں

کیا عقیقہ کا گوشـت ماں باپ کھا سکتے ہیں

سوال نمبر 378

کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع اس مسئلے کے بارے میں کیا عقیقہ کا گوشت ماں باپ وغیرہ کھا سکتے ہیں جواب عنایت فرمائیں مہربانی ہوگی
سائل :-- غلام حسین 





الجــواب بعون الملک الوہاب
صورت مسؤلہ میں عرض یہ ھیکہ حضرت عمرو بن شعیب رضی اللہ عنہما اپنے باپ سے اور وہ اپنے دادا حضرت عبد اللہ سے  روایت کرتے ہیں انہوں نے کہا  کہ رسول کریم صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے کہ جس شخص کے کوئی اولاد پیدا ہوئی ہو پھر اس نے اس کی طرف سے جانور ذبح کرنا چاہا تو وہ لڑکے کی جانب سے دو بکری اور لڑکی کے طرف سے ایک بکری ذنح کرے

 ابوداؤد شریف

(۱)البتہ عقیقہ کیلئے ساتواں دن بہترہے اور ساتویں دن نہ کرسکے تو جب چاہے کرسکتاہے سنت ادا ہوجائیگی
(۲) لڑکے کے عقیقہ میں بکرا اور لڑکی کے عقیقہ میں بکری ذبح کی جائے یعنی لڑکے میں نرجانور اور لڑکی میں مادہ مناسب ہے لیکن اگر لڑکے کے عقیقہ میں بکری اور لڑکی کے عقیقہ میں بکرا ذبح کیا تب بھی کوئی حرج نہیں
(۳) قربانی کی طرح عقیقہ میں بکرا اور بکری کی عمر ایک سال ہونا ضروری ہے

 بہارشریعت

(۴) عوام میں مشہور ہے کہ عقیقہ کا گوشت بچہ کے ماں باپ اور دادا دادی، نانا، نانی نہ کھائیں یہ غلط ہے اسکا کوئی ثبوت نہیں

 بہارشریعت

      نــــوٹ
دنبہ ؛ بھیڑ ،گائے ، بھینس ، اونٹ ، وغیرہ بھی عقیقہ میں ذبح کریں گے
مگر یاد رہے کہ گائے بھینس اونٹ میں سات حصہ ہے

عقیقے میں صرف اللہ تعالی کے نام پر جانور ذبح کر دینے سے سنت ادا ہو جاتی هے گوشت عقیقہ کرنے والے کی ملکیت هے مستحب یہ هے کہ قربانی کی طرح اس کے بهی تین حصے کئے جائیں ایک حصہ غرباء کو ایک حصہ رشتہ داروں کو اور ایک حصہ خود کهانے کے لئے رکھ لیں اور اگر سارا گوشت تقسیم کردیں یا سارا گوشت خود پکا کر کهالیں جب بهی عقیقہ ہو جائےگا لہذا صورت مسئلولہ میں اگر وہ عقیقہ کے گوشت کو پکا کر رشتہ داروں کو کهلائے تو جائز هے مگر اس دعوت میں کچھ نہ کچھ غرباء کو بهی شریک کرلے
شادی میں جس طرح لوگ نقدی کپڑے یا دوسری چیزیں دیتے ہیں وہ لینا جائز هے اسی طرح عقیقہ اور ختنہ میں بهی لینا جائز هے


واللہ تعالی اعلم
 وقار الفتاوی،،جلد،،3،،صفحہ،،140
   کتبہ
ابوالصـدف محمد صادق رضا  



ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney