آپ قوم کی بہتری کے لئے کچھ ہدیہ کریں کلک کریں

نکاح کے بعد وطی نہیں کیا تو مہر کا کیا حکم ہے؟

سوال نمبر 407

السلام علیکم ورحمتہ اللہ و برکاتہ
 کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ پر کہ زید نے ھندہ سے نکاح کیا اور دو تین راتیں ایک ساتھ بھی گزارا مگر اس سے نہ  ہمبستری کیا اور نہ اس کے جسم کو مس کیا تو کیا زید ہندہ کا مہر ادا کرےگا جواب دیں مہربانی ہوگی؟
قرآن کریم اور حدیث پاک کی روشنی میں 
سائل محمد ریحان رضا رضوی





وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
الحواب بعون الملک الوہاب 
اللہم ہدایۃ الحق والصواب
 صورت مسئولہ کے جواب میں صاحب قدوری علامہ ابوالحسین البغدادی القدوری 
تحریر فرماتے ہیں 
اذا خلا الزوج بامرأتہ ولیس ھناک مانع من الوطی. ثم طلقھا فلھا کمال المہر
جب شوہر نے خلوت کیا اپنی عورت کے ساتھ اور وہاں کوئی چیز روکنے والی نہ ہو وطی سے .پھر اس کو طلاق دےدیا تو اس کے لئے پورا مہر ہے 
وان کان احدھما مریضاً أو صائما فی رمضان أو محرما بفرض او نفل بحج أو عمرۃ أو کانت حائضا فلیست بخلوۃ صحیحۃ ولو طلقھا فیجب نصف المہر
اور اگر ان دونوں میں سے کوئی بیمار ہو یا روزہ دار ہو رمضان میں یا احرام میں ہو فرض حج وعمرہ کے یا نفل حج وعمرہ کے 
یا حائضہ ہو تو خلوت صحیحہ نہیں ہے 
اگر طلاق دے تو نصف مہر(آدھا مہر) واجب ہے 
واذا خلا المجبوب بامرأتہ ثم طلقہا فلہا کمال المہر عند ابی حنیفۃ رحیمہ اللہ
اور جب خلوت کی مجبوب (یعنی خصی شدہ) نے اپنی عورت کے ساتھ پھر طلاق دیدی تو اس کے لئے  پورا مہر ہے
 امام اعظم علیہ الرحمہ کے نزدیک اور اسی پر امام محبوبی اور امام نسفی وغیرہ ہیں 
اور اسی کے حاشیہ 24 میں ہے 
کہ اگر خلوت کی مقطوع الذکر یا جس کا ذکر ہی نہ ہو تو واجب ہے پورا مہر. اس میں سب کا اتفاق ہے 
بحوالہ,,مختصر القدوری جلد دوم کتاب النکاح ص 274
خلاصہ..  آپ کے سوال سے ظاہر نہ ہوا کہ زید نے کس وجہ سے مس نہیں کی یا وطی نہ کی,اسی لئے جواب میں تحریر ہے جیسا واقعہ ہو اسی پر عمل کرتے ہوئے مہر دیں


واللہ ورسولہ اعلم بالصواب 

کتبہ غلام غوث اجمل



ایک تبصرہ شائع کریں

1 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney