آپ قوم کی بہتری کے لئے کچھ ہدیہ کریں کلک کریں

زانی پر جرمانہ عائدہ شدہ پیسے کا کیا کریں

سوال نمبر 413

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ 
سوال زید نے هندہ سے زنا کیا 
اسکے بعد لوگوں نے اُسپر جرمانہ عائد کیا 25 ہزار تو کیا اس پیسے کو مدرسہ میں استعما ل کرسکتے ہیں یا نہیں جواب عنایت فرمائیں
سائل غلام مصطفٰی






و علیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ
 بسم اللہ الرحمن الرحیم 
        الجواب
صورت مسئولہ میں زید و ہندہ زنا کے سبب سخت گنہ گار مستحق غضب جبار و عذاب نار ہیں اگر اسلامی حکومت ہوتی تو دونوں کو سخت سزا دی جاتی لیکن دور موجودہ میں حکم یہ ہے کہ زید مردوں کے مجمع میں اور ہندہ عورتوں کے مجمع میں کم سے کم آدھا گھنٹہ قرآن مجید اپنے سر پر لئے کھڑے رہیں اس کے بعد دونوں کو علانیہ توبہ و استغفار کرایا جائے پابندی کے ساتھ نماز پڑھنے کا عہد لیا جاے اور قرآن خوانی، میلاد شریف کرنے مسجد میں لوٹا چٹائی رکھنے اور غربا و مساکین کو کھانا کھلانے کی تلقین کی جاے یعنی کہ اعمال صالحہ پر کاربند رہنے اور صغائر و کبائر سے اجتناب کی تاکید کی جاے-کہ نیکیاں قبول توبہ میں معاون و مددگار ہوتی ہیں-
اللہ تعالیٰ کا ارشادہے.
ومن تاب وعمل صالحا فانہ یتوب إلی اللہ متابا(القرآن)
اور مجرم سے جرم کی وجہ سے کچھ مال وغیرہ لینا جسے فقہ کی اصطلاح میں تعزیر بالمال اور عرف عام میں مالی جرمانہ کہا جاتا ہے یہ ابتداے اسلام میں مشروع تھا پھر منسوخ ہو گیا جیسا کہ ردالمحتار میں ہے.
"فی شرح الآثار التعزيربالمال کان فی ابتداء الإسلام ثم نسخ"(ج:٦،ص:٧٧)
فتاوی ہندیہ میں ہے.
"لایجوز لأحد من المسلمين أخذ مال احد بغير سبب شرعی.
یعنی کسی مسلمان کو کسی مسلمان کا مال بغیر کسی وجہ شرعی کے لینا جائز نہیں"(ج:٣،ص:١٥٥)
اور منسوخ پر عمل جائز نہیں
فتاوی رضویہ میں ہے-
"جرمانہ کے ساتھ تعزیر کہ مجرم کا کچھ مال خطا کے عوض لے لیا جاے منسوخ ہے اور منسوخ پر عمل جائز نہیں-"(ج:٥،ص:٩٣٥)
فتاوی فیض الرسول میں ہے-
"صورت مسئولہ میں تقدیر النساء کے والدین سے ان کے برادری کا جرمانہ لینا ازروے شرع جائز نہیں اور جو لوگ کہتے ہیں کہ جرمانہ دینا چاہیے وہ غلط کہتے ہیں-"(ج:٢،ص:٢٩٦)
مذکورہ بالا عبارات سے معلوم ہوا کہ مالی جرمانہ لینا جائز نہیں ہے اور جب لینا جائز نہیں تو اسے مدرسہ مسجد میں لگانا کب جائز ہو سکتا ہے؟بلکہ اگر اس قسم کی غلطی پر لے بھی لیا ہے تو ایسے لوگ گنہ گار ہیں ان پرواجب ہے کہ وہ روپیہ مجرم کو واپس کر دیں ہاں اگر یہ معلوم ہو کہ بغیر لئے اپنی حرکت سے باز نہیں آے گا تو لے لیں پھر جب وہ اس فعل قبیح سے تائب ہو جاے تو واپس کردیں. جیسا کہ بہار شریعت میں ہے-
"تعزیر بالمال یعنی جرمانہ لینا جائز نہیں ہاں اگر دیکھے کہ بغیر لئے باز نہ آے گا تو وصول کر لے پھر جب اس کام سے توبہ کر لے تو واپس دے دے.
پنچایت میں بعض قومیں بعض جگہ جرمانہ لیتی ہیں انہیں اس سے باز آنا چاہیے"(ج:٢،ح:٩،ص:١١٥)
فتاوی فقیہ ملت میں ہے.
جن لوگوں نے پانچ سو(٥٠٠)روپیہ جرمانہ کے طور پر وصول کیا ہے وہ گنہ گار ہوے ان پر واجب ہے کہ اس روپیہ کو واپس کر دیں کہ اس کا ضروریات مسجد میں خرچ کرنا جائز نہیں"(ج:٢،ص:٩٩)


واللہ تعالیٰ أعلم
 کتبہ-
محمد معراج احمد قادری



ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney