سوال نمبر 437
السلام علیکم و رحمۃ اللّٰہ تعالیٰ و برکاتہ
بعده سلام عرض خدمت ہے بارگاہ علمائے کرام و مفتیان عظام میں کہ ایک شیعہ کی نماز جنازہ بستی کے سبھی اہل سنت والجماعت کے لوگوں نے پڑھی اور اہل سنت والجماعت کے امام مثلا زید نے نماز جنازہ پڑھائی تو بستی والوں کے لئے اور زید کے لئے شریعت کا کیا حکم ہے ؟ جواب عنایت فرما کر شکریہ کا موقع فراہم کریں ۔
سائل : رمضان علی
وعلیکم السلام و رحمۃ اللّٰہ و برکاتہ
جواب اگر وہ شیعہ ضروریات دین کا منکر ہے مثلاً یہ اعتقاد رکھتا ہے کہ قرآن کریم میں کچھ سورتیں یا آیتیں کم ہیں یا یہ کہ حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم یا دیگر ائمہ اطہار انبیائے کرام علیہم السلام میں سے کسی نبی سے افضل ہیں جب تو وہ کافر مرتد ہے اور اس کی نماز جنازہ پڑھنا حرام قطعی و گناہ شدید ہے اللہ عز وجل فرماتا ہے کہ
" وَ لَا تُصَلِّ عَلٰۤی اَحَدٍ مِّنۡهمۡ مَّاتَ اَبَدًا وَّ لَا تَقُمۡ عَلٰی قَبۡرِہٖ ؕ اِنَّهمۡ کَفَرُوۡا بِاللّٰه وَ رَسُوۡلِہٖ وَ مَا تُوۡا وَ همۡ فٰسِقُوۡنَ " اھ
یعنی اور ان میں سے کسی کی میت پر کبھی نماز نہ پڑھنا اور نہ اس کی قبر پر کھڑے ہونا، بیشک اللہ اور رسول سے منکر ہوئے اور فسق ہی میں مر گئے " اھ ( پ 10 سورہ توبہ آیت 84 )
" وَ لَا تُصَلِّ عَلٰۤی اَحَدٍ مِّنۡهمۡ مَّاتَ اَبَدًا وَّ لَا تَقُمۡ عَلٰی قَبۡرِہٖ ؕ اِنَّهمۡ کَفَرُوۡا بِاللّٰه وَ رَسُوۡلِہٖ وَ مَا تُوۡا وَ همۡ فٰسِقُوۡنَ " اھ
یعنی اور ان میں سے کسی کی میت پر کبھی نماز نہ پڑھنا اور نہ اس کی قبر پر کھڑے ہونا، بیشک اللہ اور رسول سے منکر ہوئے اور فسق ہی میں مر گئے " اھ ( پ 10 سورہ توبہ آیت 84 )
اگر کوئی شخص ایسے کافر شیعہ کے حال کو جانتا اور اس کے کفریات سے واقف تھا پھر اسے مغفرت کے قابل جانتے ہوئے اس کی نماز جنازہ پڑھے تو ایسے شخص کو کلمہ پڑھ کر تجدید اسلام اور اپنی بیوی سے دوبارہ از سر نو نکاح کرنا چاہئے جیسا کہ رد المحتار علی الدر المختار میں ہے کہ
" الدعا بالمغفرة للكافر كفر لطلبه تكذيب الله تعالى فيما اخبر به " اھ
یعنی کافر کے لئے دعائے مغفرت کفر ہے کیونکہ یہ خبر الہی کے تکذیب کا طالب ہے " اھ ( رد المحتار علی الدر المختار ج 2 ص 236 : کتاب الصلاۃ ، باب صفة الصلوة ، مطلب فی الدعاء المحرم ، دار عالم الکتب بیروت )
اگر وہ شیعہ ضروریات دین کا منکر نہیں مگر تبرائی ( صحابہ کرام کو بُرا بھلاکہتا ہے ) تو جمہور ائمہ فقہاء کے نزدیک اس کی نماز جنازہ پڑھنا حرام ہے پڑھنے والے پر توبہ استغفار کرنا ضروری ہے مگر تجدید اسلام ضروری نہیں ۔ كما فى الخلاصة و فتح القدير و تنوير الابصار و الدر المختار و الفتاوى الرضويه ۔
یعنی کافر کے لئے دعائے مغفرت کفر ہے کیونکہ یہ خبر الہی کے تکذیب کا طالب ہے " اھ ( رد المحتار علی الدر المختار ج 2 ص 236 : کتاب الصلاۃ ، باب صفة الصلوة ، مطلب فی الدعاء المحرم ، دار عالم الکتب بیروت )
اگر وہ شیعہ ضروریات دین کا منکر نہیں مگر تبرائی ( صحابہ کرام کو بُرا بھلاکہتا ہے ) تو جمہور ائمہ فقہاء کے نزدیک اس کی نماز جنازہ پڑھنا حرام ہے پڑھنے والے پر توبہ استغفار کرنا ضروری ہے مگر تجدید اسلام ضروری نہیں ۔ كما فى الخلاصة و فتح القدير و تنوير الابصار و الدر المختار و الفتاوى الرضويه ۔
اور اگر وہ صرف تفضیلی ہے یعنی حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم کو حضرت ابو بکر اور عمر رضی ﷲ تعالیٰ عنہما سے افضل ماننا ہے تو اس کے جنازہ کی نماز بھی نہیں پڑھنی چاہیے کیونکہ متعدد حدیثوں میں بدمذہبوں کے بارے میں ارشاد ہوا " ولا تصلوا معهم " اھ یعنی ان کے جنازے کی نماز نہ پڑھو " اھ ( کنز العمال بحوالہ ابن نجار عن انس ، رقم الحدیث : 32529 ، مطبوعہ موسستہ الرسالہ بیروت )
لیکن آج کل کے شیعہ کم از کم تبرائی ( یعنی صحابہ کو برا بھلا کہنے والے ) تو ضرور ہوتے ہیں لہذا آج کل جو کسی شیعہ کا نماز جنازہ پڑھے یا پڑھائے تو وہ حرام کا مرتکب ہےاس پر توبہ و استغفار کرنا ضروری ہے اور جو حرام کا مرتکب ہو وہ فاسق معلن اور فاسق معلن کے پیچھے نماز مکروہ تحریمی واجب الاعادہ ہے ۔
واللہ اعلم باالصواب
کتبہ
کریم اللہ رضوی
خادم التدریس دار العلوم مخدومیہ اوشیورہ برج جوگیشوری ممبئی
موبائل نمبر 7666456313
0 تبصرے