سوال نمبر 452
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
حضور والا کی بارگاہ میں ایک سوال ہے
کہ حضرت خضر کیا ہیں نبی ہیں یا ولی؟
جواب عنایت فرمائیں مہربانی ھوگی ۔
محمد معصـوم رضا
وعلیکم السلام و رحمۃ اللّٰہ و برکاتہ
جواب حضرت خضر علیہ السلام ولی تھے یا نبی ؟ اس میں مفسرین کرام کا بڑا اختلاف ہے بعض لوگوں نے کہا وہ اکثر کے نزدیک نبی نہیں تھے جیسا کہ تفسیر خازن و معالم التنزیل میں آیت کریمہ
" اتيناه رحمة من عندنا و علمناه "
کے تحت ہے کہ " لم يكن الخضر نبيا عند اكثر اهل العلم " اور تفسیر جلالین میں ہے کہ " اتيناه رحمة من عندنا نبوة فى قول و ولاية فى آخر و عليه اكثر العلماء " اھ
" اتيناه رحمة من عندنا و علمناه "
کے تحت ہے کہ " لم يكن الخضر نبيا عند اكثر اهل العلم " اور تفسیر جلالین میں ہے کہ " اتيناه رحمة من عندنا نبوة فى قول و ولاية فى آخر و عليه اكثر العلماء " اھ
مگر جمہور کے نزدیک وہ نبی ہیں جیسا کہ ثقہ امام ابو حیان محمد بن یوسف اندلسی لکھتے ہیں کہ
" والجمهور على أن الخضر نبى " اھ ( تفسیر البحر المحیط ج 6 ص 139 : سورہ کہف آیت 65 )
اور حضرت علامہ امام رازی رحمۃ اللّٰہ علیہ تحریر فرماتے ہیں کہ " وہ اکثر کے نزدیک نبی ہیں ، اور علامہ سلیمان جمل لکھتے ہیں کہ " صحیح یہ ہے کہ وہ نبی ہیں جیسا کہ تفسیر کبیر میں ہے کہ
" قال الاكثرون أن ذلك العبد كان نبيا " اھ ( تفسیر کبیر ج 5 ص 514 )
اور تفسیر جمل میں ہے کہ
" اختلف فى الخضر ا هو نبى او رسول او ملك او ولى و الصحيح انه نبى " اھ ( فتاوی فیض الرسول ج 1 ص 39 : مطبوعہ شبیر برادرز لاھور )
اور عمدة القارى میں ہے کہ
" الجمهور على انه نبى وهو الصحيح لان أشياء فى قصته تدل على نبوته و روى مجاهد عن ابن عباس انه كان نبيا وقيل كان وليا و عن على رضى الله تعالى عنه انه كان عبدا صالحا و قيل كان ملكا بفتح اللام و هذا غريب جدا " اھ ( عمدة القارى ج 11 ص 132 : باب حدیث الخضر مع موسی )
ان کی نبوت پر دلیل یہ آیت کریمہ ہے کہ انھوں نے بچے کو قتل کیا تو اس کے بارے میں فرمایا " وما فعلته عن امرى " یہ اس بات پر دلیل ہے کہ ان کو بذریعہ وحی اس بچے کے قتل کرنے کا حکم ہوا تھا اور وحی نبی ہی پر آتی ہے غیر نبی پر نہیں آتی ہے " اھ ( فتاوی شارح بخاری ج 1 ص 557 )
" والجمهور على أن الخضر نبى " اھ ( تفسیر البحر المحیط ج 6 ص 139 : سورہ کہف آیت 65 )
اور حضرت علامہ امام رازی رحمۃ اللّٰہ علیہ تحریر فرماتے ہیں کہ " وہ اکثر کے نزدیک نبی ہیں ، اور علامہ سلیمان جمل لکھتے ہیں کہ " صحیح یہ ہے کہ وہ نبی ہیں جیسا کہ تفسیر کبیر میں ہے کہ
" قال الاكثرون أن ذلك العبد كان نبيا " اھ ( تفسیر کبیر ج 5 ص 514 )
اور تفسیر جمل میں ہے کہ
" اختلف فى الخضر ا هو نبى او رسول او ملك او ولى و الصحيح انه نبى " اھ ( فتاوی فیض الرسول ج 1 ص 39 : مطبوعہ شبیر برادرز لاھور )
اور عمدة القارى میں ہے کہ
" الجمهور على انه نبى وهو الصحيح لان أشياء فى قصته تدل على نبوته و روى مجاهد عن ابن عباس انه كان نبيا وقيل كان وليا و عن على رضى الله تعالى عنه انه كان عبدا صالحا و قيل كان ملكا بفتح اللام و هذا غريب جدا " اھ ( عمدة القارى ج 11 ص 132 : باب حدیث الخضر مع موسی )
ان کی نبوت پر دلیل یہ آیت کریمہ ہے کہ انھوں نے بچے کو قتل کیا تو اس کے بارے میں فرمایا " وما فعلته عن امرى " یہ اس بات پر دلیل ہے کہ ان کو بذریعہ وحی اس بچے کے قتل کرنے کا حکم ہوا تھا اور وحی نبی ہی پر آتی ہے غیر نبی پر نہیں آتی ہے " اھ ( فتاوی شارح بخاری ج 1 ص 557 )
واللہ اعلم باالصواب
کریم اللہ رضوی
خادم التدریس دار العلوم مخدومیہ اوشیورہ برج جوگیشوری ممبئی
موبائل نمبر 7666456313
0 تبصرے