سوال نمبر 514
کیا فرماتے علمائے دین و مفتیان کرام مسئلے ذیل میں کہ قرآن پاک گر جائے تو اس کا شرعی حکم کیا ہے رہنمائی فرمائیں ۔
سائل : شمشیر علی دیناجپوری
الجــواب
قرآن کریم ہاتھ یا الماری میں سے گر جائے تو کچھ لوگ اس کو تول کر برابر وزن کا آٹا ، چاول خیرات کرتے ہیں اور اس خیرات کو اس کا کفارہ خیال کرتے ہیں یہ ان کی غلط فہمی ہے ۔
قرآن کریم جان بوجھ کر گرا دینا یا پھینکنا تو بہت ہی زیادہ برا کام ہے کسی بھی مسلمان سے اس کی امید نہیں کی جا سکتی کہ وہ ایسا کرے گا اور جو توہین و تحقیر کے لئے ایسا کرے گا تو وہ کھلا کافر ہے توبہ کرے پھر سے کلمہ پڑھے نکاح ہوگیا ہو تو پھر سے نکاح کرے ۔
لیکن اگر دھوکے سے بھول میں قرآن شریف ہاتھ سے چھوٹ گیا یا الماری وغیرہ میں سے گر گیا تو اس پر کوئی گناہ نہیں بھول چوک معاف ہے لیکن پھر بھی اگر بطور خیرات کچھ راہ خدا میں خرچ کردے تو یہ اچھی بات ہے اور نہایت بہتر و مناسب ہے
لیکن قرآن شریف کو تولنا اور اس کے وزن کے برابر کوئی اناج ، غلہ وغیرہ خیرات کرنے کو کفارہ سمجھنا بے کار بات ہے غلط فہمی ہے ، لا علمی ہے ، قرآن و حدیث اور فقہ کی کتابوں میں کہیں ایسا نہیں آیا ہے ، ہاں صدقہ و خیرات ایک عمدہ کام ہے لہذا جو کچھ آپ سے ہوسکے تھوڑا یا زیادہ راہ خدا میں خرچ کردیں ثواب ملے گا اور نہیں کیا تب بھی گناہ و عذاب نہیں ہوگا " اھ
حوالہ ( غلط فہمیاں اور ان کی اصلاح ص 169 )
واللہ اعلم بالصواب
شرف قلم محمد سالک رضا حبیبی
اڈیشا ، جالیسر ، پچھم باڑ :
فون نمبر ۔۔ 8658828312
0 تبصرے