بغیر قبر کے مزارات بنانا کیسا ہے؟

سوال نمبر 521

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ  
کیا فرماتے ھیں علماۓ دین و مفتیان شرح متین اس مسئلہ میں کہ جہاں کسی قبر کا وجود نہ ھو وھاں قبر فرضی بنا کر مزار کہنا اور فاتحہ پڑھنا اور چادر وغیرہ چڑھانا کیساھے ؟ از روئے شرع جائز ھے یا نہیں ؟ نیز اس میں چندہ دینے اور لینے والے پر شریعت کا کیا حکم ھے ؟؟
قرآن و احادیث کی روشنی میں مفصل جواب عنایت فرماکر عنداللہ ماجورھوں عندالناس مشکورھوں۔

المستفتی۔ حافظ محمد عامرملک جمدا شاھی بستی





وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ

الجواب اللھم ھدایة الحق والصواب۔فرضی قبر بناکر فاتحہ پڑھنا ؛؛ چادر چڑھانا ؛؛ اس کو مزارکہنا یہ سب کھلی گمراھی ھے اور ایسا کر ہرگز جائز نہیں ۔
  آج کل ایسا کافی ہو رہا ہے کہ پہلے وہاں کچھ نہیں تھا اب بغیر کسی مردے کو دفن کیۓ قبر و مزار بنا دیا گیا اور پوچھو تو کہتے ہیں کہ خواب میں بشارت ھوئی ھے فلاں بابا نے خواب میں آ کر بتایا ھے کہ یہاں ھم دفن ہیں ھمارا مزار بناؤ صحیح بات یہ ھے کہ اس طرح قبر و مزار بنانا ان پر حاضری دینا فاتحہ پڑھنا عرس کرنا اور چادر چڑھانا سب  حرام ھے۔ مسلمانوں کو دھوکہ دینا اور اسلام کو بد نام کرنا ھے۔ اور خواب میں مزار بنانے کی بشارت عند الشرع کوئی چیز نہیں اور جن لوگوں نے ایسے مزارات بنالئے ھیں ان کو اکھاڑ دینا اور نام و نشان ختم کر دینا بہت ضروری ہے بعض جگہ دیکھا گیا ہے کہ کسی بزرگ کی چھڑی عمامہ وغیرہ کوئی اس سے منسوب چیز دفن کرکے مزار بناتے ہیں اور کہیں کسی بزرگ کے مزار کی مٹی دوسری جگہ لے جا کر دفن کر کے مزار بناتے ہیں یہ سب ناجائز و گناہ ھے ۔
(غلط فہمیاں اور ان کی اصلاح ص 59 )
فرضی قبر بنانا ناجائز و گناہ ہے اور اسے مزار ولی کی حیثیت دینا اور زیادہ گناہ اور اس کے ساتھ اصلی کا سا معاملہ کرنا مثلا زیارت کرنا فاتحہ خوانی کرنا اور عرس کرنا گنبد بنانا پھر ان تمام واہیات و خرافات کوکسی صحابی یا ولی کی طرف منسوب کرنا اور اس مصنوعی قبر کا نام مولی علی مشکل کشا محبوب سبحانی یا غریب نواز کا چلہ رکھنا سب کا سب گناہ ہے  اس کا قائل اور تمام لوگ جو مذکورہ خرافات وہ بدعات کو کرتے ہیں وہ گنہگار مستحق عذاب نار اور مستوجب غضب جبار ہیں۔اور 
فتاویٰ رضویہ شریف میں ھے کہ 
 فرضی مزار بنانا اور اس کے ساتھ اصل کا سا معاملہ کرنا ناجائز و بدعت ہے(صفحہ نمبر 115 جلد 4)

 اور اس فرضی مزارکی تعمیرکے لۓ چندہ دینا اور لینا اورمانگناسب ناجائز ھے ۔کیونکہ اس میں گناہ پر اعانت ھے۔اللہ تعالی جلّ شانہ ارشاد فرماتاھے ولاتعاونواالاثم والعدوان۔
 (پارہ نمبر 6 سورہ مائدہ آیت نمبر 2 )

آج کل ہندوستان میں یہ رواج جاری ھے کہ نیم کے درخت کو غوث پاک رضی اللہ تعالی عنہ کی نشانی قرار دیتے ہیں یا فرضی مزار بنا لیتے ہیں پھر اس پر فاتحہ پڑھتے ہیں اور پھول ڈالتے ہیں اور اس کی زیارت کو جاتے ہیں عرس مناتے ہیں اور ناچ گانے مزامیر کے ساتھ غوث  پاک رضی اللہ تعالی  عنہ کے نام پر صندل نکلتے ہیں اور اس میں مرد و عورت کا مخلوط ہوکر ایک ساتھ گشت کرنا یہ سارے کام حرام و گناہ ہیں۔ (فتاوی مرکز تربیت افتا جلد اول صفحہ نمبر 390) 
اسی طرح ایک سوال کے جواب میں حضور بدر ملت علیہ رحمہ ارشاد فرماتے ہیں کہ فرضی قبر کی زیارت کے لئے جانا ناجائز و حرام اور گناہ ھے حدیث شریف میں لعنت آئی ھے۔
(فتاویٰ بدر العلماء 306  )
فتاویٰ مشاہدی میں ھے کہ
فرضی مزار بنانا اور بغیر مزار کے زیارت کرنا ناجائز و حرام ھے اس پر چادر چڑھانا اور وہاں پر عرس منانا یا منت مانگنا جائز نہیں ھے۔
(فتاویٰ مشاہدی صفحہ نمبر 103)
نائب مفتی اعظم ھند حضور مفتی شریف الحق امجدی صاحب قبلہ علیہ الرحمةالرضوان ارشاد فرماتے ہیں۔ جب تک ثبوت صحیح شرعی سے کسی بزرگ کا مزار ھونا ثابت نہ ھوجائے وہاں محض خیال قائم کرنے اور عرس کرنا چڑھانا یا منتیں مانگنا یہ سب ناجائزو گناہ ھے۔قاضی القضاء فی الھندحضور علامہ مفتی قاضی عبدالرحیم علیہ الرحمہ بریلی شریف ارشاد فرماتے ہیں کہ مصنوعی فرضی قبر کی زیارت حرام ھے اور حدیث شریف میں لعنت آئی ھے۔ 
( فتاویٰ عزیزیہ جلد اول ص 144 پر ہے در کتاب السراج بروایۃ حطیب آوردہ  لعن اللہ من زار بلا مزار  جو بزرگ کی قبر ہونے کا مدعی ہو وہ دلیل شرعی سے ثابت کرے بلا دلیل شرعی قبر بنانا ناجائز و گناہ ھے )   
فقیہ ملت حضور  مفتی جلال الدین احمد امجدی علیہ الرحمةو الرضوان  ایک سوال کے جواب میں تحریر فرماتے ہیں کہ مصنوعی قبر کی زیارت حرام ھے اور حدیث شریف میں لعنت آئی ھے۔
فتاویٰ عزیزیہ جلد اول صفحہ نمبر 144 پر ہے در کتاب السراج بروایۃ حطیب آوردہ  لعن اللہ من زار بلا مزار لہذا کسی بابا کی مصنوعی قبر کو زیارت کرنا اور وہاں چندہ دینا اور کوئی چیز بھی لگانا یا چڑھانا سخت ناجائز و حرام ہے مسلمانوں کو ایسی خرافات باتوں سے بچنا لازم ہے اگر نہیں بچیں گے تو سخت تو گنہگار مستحق عذاب نار ہو ں گے۔ (فتاوی فیض الرسول جلد 2 صفحہ نمبر 543) 
 فرضی قبر کی زیارت کرنے والوں پر اللہ تعالی کی لعنت ہے نیاز و فاتحہ دلانا سب ناجائز اور اگر اس فرضی قبر کو کسی بزرگ کی جانب  نسبت کرنا محض افتراء ہے بنوانے والے اور کرنے والے سب کے سب گنہگار ہوئے ان پر توبہ لازم اور بنانے  والے نے اگر بغیر اجرت بنایا تو اس کو بھی توبہ کرنا ضروری ہے  
( فتاوی فقیہ ملت جلد اول صفحہ نمبر 296 )
اورایک سوال کے متعلق محقق علی الاطلاق اعلی حضرت امام احمد رضا محدث بریلوی رضی اللہ تعالی عنہ تحریر فرماتے ہیں کہ قبر بلا مقبور  کی زیارت کی طرف بلانا اور اس کے لیے وہ افعال کرانا گناہ ھے اس جلسئہ زیارت قبرھے۔۔مقبورمیں شرکت جائز نہیں اس معاملہ سے جو خوش ہیں خصوصا وہ جو ممدوح معاون ہیں سب گنہگار وہ فاسق ہیں اللہ تعالیٰ قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ہے لا تعاونوا علی الاثم والعدوان 
فتاویٰ رضویہ جلد چہارم صفحہ نمبر 115
 اور جو حضرات اپنے کو سنی بریلوی کرتے ہیں اور جعلی مزاروں کے چندے کرتے اور کراتے ہیں اور بڑے بڑے کانفرنس کرتے ہیں علمائے کرام و شعراء عظام کو بلاتے ہیں ان سب سے مودبانہ مخلصانہ عریضانہ گزارش ہے کہ ان سب تمام خرافات و بدعات سے پرہیز کرے اور فرضی قبر کے پاس جانے سے بھی پرہیز کرے کیونکہ شریعت کا حکم ہے کہ فرضی مزاروں کے پاس جانا ناجائز و حرام ھے
خلاصہ کلام یہ ہے کہ اگر واقعی وہ مزار فرضی ہے تو وہاں پر جاکر مرادیں  منتیں مانگنا اس کی تعمیر کے لئے چندہ دینا اس کی آمدنی کو کھانا وہاں شیرینی لے جاکر فاتحہ وغیرہ پڑھنا یہ سب ناجائز و حرام ہے اللہ تعالی کی بارگاہ میں دعا ہے کہ مولی ہمیں ایسے تمام خرافات و بدعات و واھیات سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔۔ آمین ثم آمین ۔بجاہ سید المرسلین صلی اللہ علیہ وسلم


 وھوسبحانہ تعالی اعلم بالصواب 
کبتہ
العبد محمد عتیق اللہ صدیقی فیضی یارعلوی عفی عنہ 
دارالعلوم اھلسنت محی الاسلام 
بتھریاکلاں  ڈومریا گنج   دھار تھ نگر یوپی 
٢١صفرالمظفر ؁١٤٤١ھ
21اکتوبر ؁2019 ء






ایک تبصرہ شائع کریں

2 تبصرے

  1. ڈاڑھی کالا رنگ سے ڈای کرنا کیسا ہے

    جواب دیںحذف کریں
  2. حرام ہے سیاہ کرنا داڑھی کسی چیز کے ذریعے سے علاوہ مجاہد کے

    جواب دیںحذف کریں

Created By SRRazmi Powered By SRMoney